Monday, July 7, 2025
Homeٹرینڈنگآج جاگنے کی رات  لیکن نکلس روڈ پر نہیں

آج جاگنے کی رات  لیکن نکلس روڈ پر نہیں

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔شہر حیدرآباد کی چھوٹی بڑی مسجدوں کو آج دلہن کی طرح سجا دیا گیا ہے کیونکہ ہر شخص آج رات شب برات کا خیرمقدم کرنے کے لیے پر جوش اور مکمل طور پر تیار ہے۔ دونوں شہروں کے ہر محلے  کی ہر چھوٹی بڑی مسجد میں شب برات کے موقع پر مختلف مذہبی تقاریب ، بیانات ،محفل نعت ،نوافل اور تلاوت قرآن مجید کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ اس مقدس رات میں ہم  زیادہ سے زیادہ عبادت کرتے ہوئے اللہ رب العزت کی خوشنودی حاصل کرسکیں لیکن ہر جاگنے کی رات کا ایک سیاہ پہلو بھی ہے جس میں نوجوانوں کی ٹولیاں ٹینک بنڈ اور خاص کر نکلیس روڈ پر بائیک رائیڈنگ ،چیخ و پکار اور ٹولیوں کی شکل میں مختلف کھیل کود میں مصروف رہتے ہیں۔ نوجوانوں کی یہ حرکتیں نہ صرف ان کے لیے دین اور دنیا کی تباہی کا سامان ہے بلکہ ان حرکتوں کی وجہ سے دنیا کو اور خاص کر شہر حیدرآباد میں موجود دیگر اقوام کو اسلام کا منفی پیغام پہنچ رہا ہے جیسا کہ اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ جاگنے کی رات کے لیے شہر کے اہم مقامات ،سڑکوں اور ہوٹلوں میں پولیس کا زیادہ بندوبست کیا جاتا ہے اور جو پولیس عہدیداروں کو ڈیوٹی پر تعینات کیا جاتا ہے وہ یہ شکایت کرتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں کہ بھائی مسلمانوں کی جاگنے کی رات ہے اس لیے ہمیں زیادہ ڈیوٹی کرنی پڑ رہی ہے اور انتظامات میں کسی قسم کی چوک ہونے پر جوابدہ بھی ہونا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ہم پر زیادہ دباؤ رہتا ہے۔

پولیس عہدیداروں کا یہ بیان بحیثیت مسلمان ہمارے لئے افسوس کا مقام ہے کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس پر امن مذہب کی تعلیم دی ہے اسی مذہب کے نام پر ہم اپنے منفی عمل کے ذریعے لوگوں کو نہ صرف تکلیف دینے کا باعث بن رہے ہیں بلکہ اغیار کو اسلام سے دور کرنے کی وجہ ہم خو دہی  بن رہے ہیں حالانکہ ہم پر دوسروں تک اسلام کی تعلیمات پہنچانے کی بینادی ذمہ داری عائد ہے۔ نوجوانوں کے منفی حرکات کے ضمن میں اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ قوم کو سدھارنے کی ذمہ داری علماء پر عائد ہوتی ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شب برات کے موقع پر تقریبا ہر مسجد میں علمائے کرام کا ایمان افروز بیان ہوتا ہے لیکن جب یہ نوجوان مسجد کی بجائے نکلس روڈ پر شیطانی حرکتوں میں مصروف ہوتے ہیں تو پھر ان کی تربیت کا سامان کیسے ہو؟ علمائے کرام سے زیادہ اس وقت والدین پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ انہیں جاگنے کی رات کے اصل مقاصد سے واقف کروائیں۔ علمائے کرام اور ذمہ داران اس جانب مسلسل توجہ مبذول کروا رہے ہیں کہ جاگنے کی رات کا بہانہ بنا کر نکلس روڈ پر شیطانی حرکات اور بائیک رائیڈنگ سے اجتناب کریں کیونکہ یہ آخرت کو برباد کرنے کا کام ہونے کے ساتھ ہی  دنیوی اعتبار سے بھی اس میں خطرہ ہے کیونکہ بائیک رائیڈنگ سے حادثات کے خدشات  بڑھ جاتے ہیں اور کون والدین چاہیں گے کہ شب برات کے موقع پر خدانخواستہ ہزار مرتبہ خدا نخواستہ ان کے جوان بیٹے کی لاش گھر کو آئے ۔

جاگنے کی رات کا مقصد مسجد یا گھر کے کسی کونے میں اور خاص کر تنہائی میں اللہ رب العزت کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی معافی اور اس کی رحمت و فضل و کرم کا طالب ہونا ہے ۔علماء کرام نے نہایت ہی مخلص انداز میں اپیل کی ہے کہ اگر مساجد اور گھروں میں تنہائی میں عبادت کرنا مشکل ہو رہا ہے تو بہتر ہے کہ عشاء کی نماز باجماعت ادا کرتے ہوئے حسب استطاعت کچھ نوافل ، تلاوت قرآن مجید اور دعاؤں کا اہتمام کرنے کے بعد سونا جانا بہتر ہے اور فجر کی نماز باجماعت ادا کرنا بھی جاگنے کی فضیلت سے استفادہ کرنے کے مترادف ہے ۔اس کے برعکس جاگنے کے نام پر نکلیس روڈ، ٹینک بنڈ اور شہر کے مشہور ہوٹلوں میں وقت گزاری سے احتیاط کیا جانا ضروری ہے ۔

تحریر کا یہ تو پہلا حصہ ہو چکا ہے کہ جاگنے کے نام پر رات بھر کن کاموں سے اجتناب کیا جائے اب تحریر کا دوسرا حصہ وہ ہے جس میں علمائے کرام نے بتایا  ہے  رات کو جاگتے ہوئے کس طرح اپنی دنیا اور آخرت کی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے ۔ اس رات میں اللہ تعالی بندوں کے گناہ بخشنے کا انتظام کرتا ہے لیکن اس رات میں بھی کچھ ایسے بد نصیب لوگ ہوتے ہیں جنہیں اللہ تعالی اپنی رحمت ،فضل و کرم سے محروم رکھتا ہے ۔ علماء کرام نے احادیث کی روشنی میں جو خلاصہ پیش کیا ہے اس کے تحت ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ آج کی اس رات میں مندرجہ ذیل افراد کی معافی نہیں ہوتی بشرطیکہ وہ اپنے ان گناہوں سے معافی طلب کرلیں کیونکہ اللہ کی رحمت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ وہ ہر بڑے گناہ کو معاف کرتا ہے بشرطیکہ سچے دل سے بندہ معافی طلب کرے اور آئندہ زندگی میں اس گناہ سے بچنے کا مصمم ارادہ کر لے ۔

جن بدنصیب افراد کو اللہ تعالی آج کی رات بھی معاف نہیں کرتا وہ یہ افراد ہیں۔ احادیث میں اس رات میں جو خصوصی معاملہ رحمت او رمعافی کا ہوتا ہے اس کو ذکر کیا گیا اسی طرح یہ بھی بتادیا  گیا ہے کہ اس عظیم رات میں اللہ تعالی کی رحمت سے کون کون لوگ اپنے گناہوں اور نافرمانیوں کی وجہ سے محروم رہیں گے ۔اس موقع پر ہم ایک نظر ان گناہوں پر ڈالتے ہیں جو اس عظیم رات میں بھی محرومی کا سبب بنتے ہیں ۔مختلف احادیث میں ذکر کئے گئے گناہوں کو یکجا کریں تو درج ذیل گناہ ہیں جن کے مرتکب افراد مغفرت اورمعافی سے محروم رہتے ہیں۔( 1) شرک کرنے والے۔(2) کینہ رکھنے والا۔(3)کسی انسان کا ناحق قتل کرنے والا ۔(4) بدکار عورت۔ (5)قطع رحمی کرنے والا۔(6)تہبند ،یا پاجامہ ،ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا۔(7) والدین کا نافرمان۔(8) شراب نوشی کی عادت رکھنے والا ۔ان تما م گناہوں کی جو مذمت قرآن و حدیث میں بیان کی گئی۔

آج کی رات سب سے پہلے ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کہیں ہم مندرجہ بالا کسی زمرے میں شامل تو نہیں جس پر اللہ نے معافی نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اگر ہم اس زمرے میں شامل ہیں تو آج کی رات سچے دل سے اورمصمم ارادے کے ساتھ توبہ کرلی جائے تو اللہ کی رحمت سے امید ہے کہ وہ ہمیں اپنے نافرمان بندوں کی جماعت سے نکال کر ان لوگوں میں شامل ضرور کرلے گا جن پر اس نے انعام کیا ہے۔