Wednesday, April 23, 2025
Homeتازہ ترین خبریںآرٹیکل 35اے سے خواتین اور دلتوں کے ساتھ ہوا امتیازی سلوک: حکومت...

آرٹیکل 35اے سے خواتین اور دلتوں کے ساتھ ہوا امتیازی سلوک: حکومت کی وضاحت

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی : پنجاب،مغربی پاکستان مہاجرین،گورکھاس اور جموں و کشمیر میں گزشتہ چھ دہائیوں سے مقیم والمیکیوں (دلتوں)کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،کیونکہ انہیں ریاست کے باشندوں کے طور پر قبول نہیں کیا گیا۔

جموں کشمیر کو خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بارے میں جاری کردہ ایک کتابچے میں حکو مت نے کہا ہے کہ 1957سے ریاست میں رہنے والے والمیکی (دلت) جموں کے میونسی پلٹی میں جھاڑو بننے پر مجبور تھے اور انہیں مستقل رہائشی سند (پی آر سی) نہیں دیا گیا ہے۔

نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کمیو نٹی کے نوجوان وکیل،ڈاکٹر اور اساتذہ کی حیثیت سے اہل ہو سکتے ہیں،لیکن وہ پی آر سی کی عدم موجودگی میں صرف جھاڑو دینے والے کے عہدے کے لئے اہل ہیں۔

حکومت نے کہا کہ خواتین بھی،ریاست سے باہر اپنا شریک حیات منتخب نہیں کر سکتی ہیں۔آرٹیکل 35اے غیر آئینی،امتیازی سلوک اور متعصب ہے۔

آرٹیکل 35اے کی وجہہ سے جو پریشانی پیدا ہو رہی تھی اس کی وضاحت کرتے ہوئے حکومت نے کہا کہ ریاست میں کام کرنے والے ہندوستانی انتظامی خد مات (آئی اے ایس) کے افسران 30سے32سال کی خدمات کے بعد بھی مکان نہین خرید سکتے ہیں۔جموں و کشمیر سرحد پر زمین کا دفاع کرتے ہوئے زبردست قربانی دینے والے فوجیوں کو بطور معاوضہ زمین کا ایک ٹکرا بھی نہیں مل سکا ہے۔