ملبورن۔ آسٹریلیا میں گزشتہ چند ہفتوں سے خطرناک آگ نے زندگی دوبھر کردی ہے اور جنگل کی اس بھیانک آگ کے باعث متعدد جانی و مالی نقصان بھی ہو چکا ہے جبکہ تقریباً 48کروڑجانور بھی زندگی کی بازی ہار گئے ہیں اس خوفناک آگ کے باعث 30 لاکھ ہیکڑ رقبہ بھی جل کر راکھ ہو گیا ہے، تاہم سائنسدان نے انکشاف کیا کہ آسٹریلیا میں لگنی والی آگ دراصل ایک چیل کی کارستانی ہو سکتی ہے۔ جی ہاں چیل کی کارستانی !
تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا میں سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں جاری آتشزدگی کی سب سے بڑی وجہ چیل ہو سکتی ہے۔ سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ یہ پرندہ دانستہ طور پر آگ پھیلانے پرکمر بستہ ہو جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے چیل جلتی ہوئی چھوٹی سی چنگاری یا کسی شاخ کو منہ میں دبا کر اسے کسی دوسرے مقام پر جھاڑیوں وغیرہ میں پھینک دیتی ہے۔
درجنوں جانور اسی نوعیت کی حرکت کرتے ہیں جس سے آگ دیگر مقامات پر تیزی سے پھیل جاتی ہے۔ معاملہ پوسٹ کی گئی ویڈیو میں اچھی طرح سے ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ سڈنی یونیورسٹی کے سائنس دانوں کے مطابق زمین پر اونچی جھاڑیاں اور درخت چیل کو اپنے شکار پر نظر ڈالنے کی راہ میں حائل ہوتے ہیں۔ لہذا اس مسئلے کو حل کرنے کی غرض سے چیل جھاڑیوں کو جلا ڈالنے کی پالیسی پر عمل کرتی ہے۔ اس طرح وہ اپنی شکار میں حائل ہونے والی تمام جھاڑیوں اور دیگر پودوں کو جلا کر خاکستر کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اب یہاں گمان کیا جارہا ہے کہ آسٹریلیا میں لگی آگ کسی چیل کی کارستانی ہوسکتی ہے۔