لکھنؤ: اتر پردیش کے رامپور سے رکن پارلیمنٹ آعظم خان کے گھر پر ریونیو انسپکٹر نے نوٹس چسپاں کیا ہے۔اس نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ ”آعظم خان کی اہلیہ تعظیم فاطمہ،ان کے بیٹے عبد اللہ آعظم خان اور ادیب آعظم خان پر کسانوں کی زمین زبر دستی جوہر یونیورسٹی میں شامل کرنے کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے،چونکہ آپ مولانا محمد علی جوہر ٹرسٹ کے سکریٹری اور رکن ہیں،لہذا تین دن کے اندر اس معاملہ پر اپنا بیان قلمبند کریں۔
واضح ہو کہ آعظم خان کے گھر پر اس طرح کے پانچ نوٹس چسپاں کئے گئے ہیں۔پہلا نوٹس رامپور کے ایس ایس پی نے چسپاں کیاتھا،جس میں آعظم خان پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ اپنی سرکاری سیکیوریٹی چھوڑ کر کہیں بھی آتے جاتے ہیں،لہذا ان کی جان کو خطرہ ہے۔اس لئے ایسا کرنے سے باز آجائیں۔دوسرا نوٹس عدالت کا سمن تھا،جو آعظم خان کے خلاف اشتعال انگیز تقریرے کرنے پر دائر مقدمے سے متعلق تھا اور اب تین نوٹس جاری کر دئے گئے ہیں۔
جوہر یونیورسٹی میں زمین کے قبضے کے سلسلے میں پولیس نے گذشتہ ہفتے آعظم خان کی بہن کو بھی حراست میں لیکر پاچھ تاچھ کی تھی۔ان کی بہن مذکورہ ٹرسٹ میں خزانچی تھیں۔اس کے علاوہ آپ کو بتادیں کے پچھلے کچھ عرصہ کے دوران یوگی حکومت نے آعظم خان پر 80سے زائس مقدمے درج کرا دئے ہین۔ان مقدموں میں اشتعال انگیز تقریرے کرنے،زمین قبضہ کرنے کتاب چوری،بجلی چور،یہاں تکل کہ بھینس چوری کرنے کے بھی مقدمے ہین۔یوگی حکومت انہیں مافیا قرار دیا ہے۔