Sunday, December 8, 2024
Homesliderاتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں مسلمانوں کا بایئکاٹ ، اسدالدین اویسی کا...

اتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں مسلمانوں کا بایئکاٹ ، اسدالدین اویسی کا مودی کےلئے پیغام

- Advertisement -
- Advertisement -

اتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں مسلمانوں کے بائیکاٹ کے حکم کے بعد سیاست گرم ہے۔ چمولی کے میتھن گاؤں کے لوگوں نے گاؤں میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے اور وہاں رہنے والے 15 مسلم خاندانوں کا اجتماعی بائیکاٹ کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ 31 دسمبر تک گاؤں چھوڑ دیں۔ جس کےبعد حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے اس معاملے پر بڑا بیان دیا ہے۔

اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا  ایکس پربیان جاری کیا اور اتراکھنڈ حکومت پر سوال اٹھائے ہیں۔ اویسی نے ٹویٹر پر لکھایہ وہی اتراکھنڈ ہے جہاں حکومت مساوات کے نام پر یکساں سول کوڈ کو نافذ کر رہی ہے۔ کیا چمولی کے مسلمانوں کو برابری اور عزت کے ساتھ جینے کا حق نہیں ہے؟

اے آئی ایم آئی ایم کے رہنما اسد الدین اویسی نے ایکس پر چمولی واقعہ پر پوسٹ کرتے ہوئے یہ بھی لکھا، ہندوستان میں مسلمانوں کو اچھوت بنا دیا گیا ہے۔ اتراکھنڈ کے چمولی میں 15 مسلم خاندانوں کا اجتماعی بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔ چمولی کے تاجروں نے دھمکی دی ہے کہ مسلمانوں کو 31 دسمبر تک چمولی چھوڑنا پڑے گا۔ اگر زمیندار مسلمانوں کو مکان دیتے ہیں تو انہیں 10,000 روپے جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: دسمبر 1949 کا اعادہ ، گیان واپی مسجد پر اسدالدین اویسی کا بیان

انہوں نے وزیر اعظم مودی سے کہا اگر مودی عرب شیخوں کو گلے لگا سکتے ہیں تو وہ چمولی کے مسلمانوں کو بھی گلے لگا سکتے ہیں۔ آخر مودی ہندوستان کے وزیراعظم ہیں سعودی یا دبئی کے نہیں۔ یاد رہے کہ میتھن ویاپر منڈل کے ایک لیڈر نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے اس انتباہ کی تفصیلات بتائی ہیں ۔

انتباہ کے مطابق مسلمانوں کو مقررہ وقت سے پہلے گاؤں چھوڑنا پڑے گا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو ان کے ساتھ ساتھ ان کے مالک مکان پر بھی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ گاؤں والوں نے فیری کے نام پر لوگوں کے گاؤں آنے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔

مقامی لوگوں اور میتھن بزنس بورڈ نے تین دن پہلے ایک اجلاس کا اہتمام کیا تھا۔ یہ اجلاس ضلع میں ہونے والی مجرمانہ سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کے لیے منعقد کیا گیا تھا ۔ اس اجلاس کے بعد مذکورہ انتباہ جاری کیا گیا ہے ۔

یہ کہانی تھرڈ پارٹی سنڈیکیٹڈ ذرائع سے لی گئی ہے ۔ راوی میڈیا اس کہانی کی کسی بھی نوعیت کی کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتا ہے ۔ راوی میڈیا مینجمنٹ وائی دیس نیوز ڈاٹ کام بغیر کسی اطلاع کے کہانی کے مواد کو تبدیل یا حذف کرسکتا ہے ۔۔۔