لکھنؤ۔ بظاہر پولرائزڈ انتخابی ماحول میں جس میں حکمراں بی جے پی اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے درمیان سیدھا مقابلہ دیکھنے میں آیا لیکن اس دوران ووٹروں نے 36 مسلم امیدواروں کو 18 ویں اتر پردیش اسمبلی میں روانہ کیا ہے ، جو پچھلی اسمبلی سے دو زیادہ ہیں۔ نو منتخب ایم ایل اے اس ریاست میں جملہ 403 قانون سازوں میں سے 8.93 فیصد ہیں جس میں 20 فیصد سے زیادہ مسلم آبادی ہے۔
منتخب ہونے والے ممتاز مسلم ایم ایل اے میں محمد اعظم خان، ان کے بیٹے عبداللہ اعظم خان، جیل میں بند گینگسٹر سے سیاستداں بنے مختار انصاری کے بیٹے عباس اور بھتیجے مانو شامل ہیں۔ رامپور میں جیل میں بند ایس پی لیڈر اعظم خان نے 1,21,755 ووٹ حاصل کرنے کے بعد سیٹ جیت لی، جب کہ بی جے پی کے آکاش سکسینہ 56,368 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ سور اسمبلی حلقہ میں اعظم کے بیٹے عبداللہ اعظم نے 1,26,162 ووٹ حاصل کیے جبکہ حیدر علی خان عرف حمزہ میاں کے 65,059 ووٹ ہیں ، جنہوں نے اپنا دل کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا۔ ماؤ میں مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری نے ایس بی ایس پی کے ٹکٹ پر لڑتے ہوئے بی جے پی کے اشوک کمار سنگھ کو 38,227 ووٹوں سے شکست دی۔ محمد آباد (غازی پور) میں سابق ایم ایل اے صبغت اللہ انصاری کے بیٹے اور مختار کے بھتیجے صہیب انصاری عرف مانو نے 18,199 ووٹوں کے فرق سے بی جے پی کی موجودہ ایم ایل اے الکا رائے کو شکست دی۔
کیرانہ سیٹ پر ایس پی کی ناہید حسن نے بی جے پی امیدوار مریگانکا سنگھ کے 1,05,148 کے مقابلے میں 1,31,035 ووٹ حاصل کرنے کے بعد جیت حاصل کی۔ نظام آباد (اعظم گڑھ) میں ایس پی کے 85 سالہ تجربہ کار عالم بادی بی جے پی کے منوج کو 34,187 ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر دوبارہ منتخب ہوئے۔ میرٹھ کی کیتھور اسمبلی سیٹ پر ایس پی کے شاہد مظور اور بی جے پی کے ست ویر سنگھ کے درمیان سخت مقابلہ رہا ہے۔ منظور نے 2,180 ووٹوں کے معمولی فرق سے یہ نشست جیتی۔ کنڈرکی (مرادآباد) میں ایس پی ایم پی شفیق الرحمان برق کے بیٹے ضیاء الرحمان نے بی جے پی کے کمل کمار کو 43,162 ووٹوں سے شکست دی۔ اس بار جب کہ ایس پی نے بہت کم تعداد میں 64مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا لیکن نتائح ماضی سے بہتر رہے ۔بنیادی طور پر اپنے ایم وائی (مسلم ۔ یادو) کے اتحاد کو اس کا بنیادی حلقہ ہونے کے ٹیگ کو ختم کرنے کی کوشش کی،بی ایس پی نے 88 مسلمانوں کو میدان میں اتارا جبکہ کانگریس نے 75 کو میدان میں اتارا۔
حیدرآباد کے ایم پی اسد الدین اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم نے بھی کمیونٹی کے 60 سے زیادہ امیدواروں کو میدان میں اتارا لیکن انہیں ایک بھی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ۔ اگرچہ کمیونٹی نے جس طریقے سے ووٹ دیا، ایسا لگتا ہے کہ زیادہ تر ایس پی مسلمانوں کی سب سے پہلی پسند رہی جبکہ کچھ سیٹوں پر بی ایس پی اور اے آئی ایم آئی ایم کو بھی کمیونٹی کی حمایت حاصل ہوئی تاہم انہوں نے زیادہ سے زیادہ ایس پی امیدواروں کے لیے خراب کھیل کھیلا جو کم فرق سے پیچھے رہے ۔