Wednesday, April 23, 2025
Homesliderاترپردیش قبرستان سانحہ ، ٹھیکیدار اور عہدیداروں کے خلاف ایف آئی آر...

اترپردیش قبرستان سانحہ ، ٹھیکیدار اور عہدیداروں کے خلاف ایف آئی آر درج

- Advertisement -
- Advertisement -

غازی آباد۔ اترپردیش شمشان گھاٹ میں چھت منہدم ہونے سے متعدد افراد کی موت کے بعد حکام اور کنٹراکٹر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہےجیساکہ اتوار کے روز ایک جنازے میں شرکت کے بعد شدید بارش کے دوران لوگ وہیں اس چھت کے نیچے رکے تھے جو حادثہ کا شکار ہوگئے ۔یہ واقعہ صبح اس وقت پیش آیا جب ایک پھل فروش کی آخری رسومات کے لئے آئے ہوئے 50 کے قریب افراد نے اپنے آپ کو بھیگنے سے بچانے کے لئے حال ہی میں تعمیر شدہ راہداری کی چھت کے نیچے پناہ لی تاہم چند منٹ بعد اس ڈھانچے کی چھت گر گئی۔

نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آرایف) کی ٹیموں کو پولیس اور ضلعی انتظامیہ میں شامل ہونے کے لئے کہا گیا ہے کہ وہ ملبے تلے پھنسے ہوئے افراد کو بچانے کے لئے اور جاں بحق افراد کی لاشوں کو باہر نکال سکیں۔غازی آباد کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ابھیشیک ورما نے کہا ہے  کہ 20 زخمیوں میں سے 8 کی حالت تشویشناک ہے اور مختلف دواخانوں میں زیر علاج ہیں۔ورما نے مزید کہا ہے کہ راہداری تقریبا 25 فٹ لمبی تھی اور ایسا لگتا ہے کہ یہ تیز بارش کی وجہ سے مہندم ہوگئی ہے ۔عہدیداروں نے میڈیا نمائندہ کو بتایاکہ  پولیس نے مرادنگر کی میونسپل کارپوریشن کے ٹھیکیداراور عہدیداروں کے خلاف ایف آئی آردرج کی  گئی ہے۔

ایف آئی آرٹھیکیداراجے تیاگی ، انجینئر نہاریکا سنگھ ، جونیئر انجینئر چندرپال ، سوپروائزر آشیش اور اس کارپوریشن کے ایک نامعلوم عہدیدار کے خلاف دفعہ 304 ،337، زندگی کوخطرے میں ڈالنے کی وجہ بننا) ، 338 (دوسروں کی زندگی یا ذاتی حفاظت کو خطرے میں ڈالنے سے کام کرنا)،409 (بحثیت ملازم عوامی بھروسہ کو توڑنے کی مجرمانہ خلاف ورزی ) اور 427 کے تحت شکایات درج کی گئی ہے۔

اترپردیش کے چیف منسٹر  یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت کے بعد میرٹھ ڈویژنل کمشنر اور انسپکٹر جنرل پولیس کی نگرانی میں معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ غازی آباد میونسپل کارپوریشن (جی ایم سی) اور غازی آباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) کے عہدیدار بھی ان کی مدد کر رہے ہیں۔مرادنگر کے ایم ایل اے اجیت تیاگی نے کہا کہ یہ صرف دو ماہ قبل مکمل ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ قبرستان میں انتظار کا حصہ صرف دو ماہ قبل بنایا گیا تھا۔ تعمیرات میں استعمال ہونے والے مواد کے معیار پریہ ایک بہت بڑا سوال ہے کیونکہ ایک ہی بارش نے سارے ڈھانچے کو ختم کردیا۔ انہوں نے کہا کہ  غلطی کے مرتکب افراد کو بخشا نہیں جائے گا۔

موقع پر موجود مقامی لوگوں نے تعمیر میں استعمال ہونے والے مواد پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ملبے سے ظاہر ہوا ہے کہ تعمیر میں بہت کم سیمنٹ استعمال ہوا تھا۔ریاستی حکومت نے اس واقعے میں مرنے والے افراد کے لواحقین کو 2 لاکھ روپے اور زخمی ہونے والے افراد کو  50000 روپے کی رقم دینے کا اعلان کیا ہے۔