حیدرآباد ۔نگرم چورراستہ اجتماعی عصمت ریزی مقدمہ کے چونکادینے والے موڑ میں پولیس نے اپنی تفتیش میں انکشاف کیا ہے کہ متاثرہ لڑکی جس نے ابتدائی دعوے میں عصمت ریزی کا الزام لگایا تھا کے اپنے اس بیان کہ آٹو ڈرائیور اور دو دیگر افراد نے اس کی عصمت ریزی کی تھی منحرف ہوگئی او رکہا کہ اصل میں وہ اپنے پریمی کے ساتھ تنہائی میں وقت گزارا ۔ اور جود و افراد آئے تھے دو وہ بھی ان کے ساتھی تھے اور سب نے مل کر گانجہ پیا۔
پولیس تفتیش سے پتہ چلتا ہے کہ لڑکی ایک فارمیسی کی طالبہ ہے جو ناگرام چوراستہ میں اپنے کالج بس سے اترنے کے بعد معمول کے مطابق اپنی رہائش گاہ تک پہنچنے کے لئے آٹو رکشہ میں سوار ہوگئی ۔ راستے میں ، رام پلی پر وہ آٹو سے اتر گئی اور اپنے پریمی کے ساتھ جو دو پہیے کی گاڑی پر آیا تھا اس کے ساتھ سنسان علاقے کی طرف روانہ ہوگئی ۔ اس کے بعد ان دونوں نے تنہائی میں وقت گزارا جہاں اس نے اپنے پریمی کے ساتھ گانجا بھی پیاتھا۔ اس محفل میں دو اور افراد بھی شامل ہوگئے۔ گانجا سیشن کے بعد اس نے اپنے پریمی کے ساتھ نجی لمحات گزارے۔
لڑکی کے گھر نہ پہنچنے پر یہ وہ وقت تھا جب اس کی والدہ نے اسے فون کرنا شروع کیا۔ بہت سارے کالوں کے بعد لڑکی نے فون پر بات کی اور ماں کو مختصر طور پر بتایا کہ کچھ آٹو ڈرائیور اسے ایک عجیب و غریب مقام پر لے آئے ہیں۔پھر اس نے فون نہیں کیا۔ اس کے بعد والدہ نے پولیس کو چوکس کردیا۔ ایک بار جب پولیس موقع پر پہنچی ،گشتی گاڑی کا سائرن سن کر نوجوان موقع سے فرار ہوگئے ، اور لڑکی کو اکیلا چھوڑ دیا ۔ کچھ دیر کے بعد پولیس نے لڑکی کو مدہوشی حالت میں پایا۔ وہ نشے میں دکھائی دے رہی تھی۔ پولیس نے اسے دواخانہ میں داخل کروایا۔
دواخانہ میں بھی لڑکی نے بتایا تھا کہ آٹو ڈرائیور اور دو دیگر افراد نے اس کے ساتھ زیادتی کی تھی۔ آٹو ڈرائیور سے پوچھ گچھ کرنے پر اور علاقے میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کا تجزیہ کرنے کے بعد پولیس نے مختلف زاویوں کی طرف دیکھنا شروع کیا جب انہوں نے آٹوسے اترنے کے بعد لڑکی کو دو پہیئوں کی گاڑی پر جاتے ہوئے دیکھا۔ آخر کار اس ثبوت کے ساتھ لڑکی نے قبول کیا کہ وہ اپنے پریمی کے ساتھ وقت گزار رہی تھی۔ یاد رہے کہ متعدد خواتین تنظیموں ، عوامی نمائندوں نے اس واقعے کی مذمت کی تھی جس سے ریاست بھر میں سنسنی پھیل گئی تھی۔ اعلی سطح پر دباؤ کی وجہ سے پولیس نے اپنی کارروائی میں تیزی پیدا کی تھی ۔