حیدرآباد ۔مودی میڈیا اور اس کے چند معروف چہروں کی اس وقت عوام میں کوئی قدر نہیں اور انہیں پیسوں کےلئے ٹی وی پر ایسے غیر اہم موضوعات پر گرما گرم بحث کرنے کےلئے اہم چہرے مانا جاتے ہیں اور ان میں ہی میں شامل ایک نام ارنب گوسوامی کا بھی ہے جو خود کو محب وطن ،بی جے پی کو ملک کی خیر خواہ جماعت اور اقلیتی طبقے کو ملک دشمن ظاہر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا ہے لیکن حالیہ دنوں میں طیارے کے سفر کے دوران ایک کامیڈین نے گوسوامی سے ایسے سوالات پوچھ ڈالے کے بے چارے ٹی وی پر اپنا گلہ پھاڑ پھاڑ کر چیخنے والے کی زبان پر تالہ پڑگیا ۔
اس واقعہ کی وجہ سے اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا اس وقت سرخیوں میں ہیں۔ ہوائی سفر کے دوران ان کا سامنا ریپبلک ٹی وی جرنلسٹ ارنب گوسوامی سے ہو گیا تھا اور انھوں نے طیارے میں ہی ان سے کچھ ایسے سوالات کر ڈالے جس پر ارنب نے خاموشی اختیار کر لی، لیکن کنال کامرا کے سوال نے ہندوتوا ذہنیت رکھنے والے لوگوں کو تلملا کر رکھ دیا۔ جب کنال نے یہ ویڈیو اپنے سوشل میڈیا ٹوئٹر پر شائع کیا تو زبردست طریقے سے وائرل ہوا اور لوگ ارنب گوسوامی کا مذاق بنانے لگے لیکن اس ویڈیو میں کنال کامرا کے غیر اخلاقی رویہ کی تنقید مرکزی وزیر برائے شہری ہوا بازی ہردیپ سنگھ پوری نے میڈیا کے سامنے کی جس کے بعد معاملہ نے طول پکڑ گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلے تو انڈیگو فلائٹ (جس میں کنال کامرا نے ویڈیو بنایا تھا) کنال پر اس کمپنی کے طیاروں میں سفر پر 6 مہینے کی پابندی عائد کر دی اور اس کے بعد تین دیگر ائیر لائنس ایر انڈیا، اسپائس جیٹ اور گو ائیر نے بھی آئندہ نوٹس جاری ہونے تک ان کے لیے ہوائی خدمات پر پابندی لگا دی۔ چونکہ انڈیگو کا حوالہ دیتے ہوئے مودی کابینہ میں وزیر ہردیپ پوری نے دیگر ایر لائنس کو بھی مشورہ دیا تھا کہ وہ بھی اس طرح کی کارروائی کریں، اس لئے لوگ پورے معاملے کو اسی تناظر میں دیکھ رہے ہیں لیکن سب سے بڑا سوال یہاں پر یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کوئی ایر لائنس فوری طور پر ایسے فیصلے لے سکتی ہے؟ اس سلسلے میں قوانین و ضوابط کیا ہیں، اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ ایر لائنس کو پہلے ایسے معاملوں کی جانچ کے لیے ایک سبکدوش ضلع جج یا سیشن جج کی صدارت میں ایک انٹرنل کمیٹی تشکیل دینی ہوتی ہے۔ یہ کمیٹی ایک تفصیلی تحقیق کرتی ہے اور پھر یہ طے کرتی ہے کہ یہ جرائم کی سطح ایک، دو یا تین میں آتی ہے۔ اس کے علاوہ فیصلہ پر پہنچنے کے بعد ایر لائنس کو انٹرنل اپیلی کمیٹی کو اپیل کرنے کے لیے شخص کو 60 دنوں کا وقت دینا ہوتا ہے جس کے لیے گائیڈ لائن تیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
شہری ہوابازی سے متعلق جو قوانین ہیں، اس کے مطابق غیر اخلاقی سلوک (جسمانی تشدد کے بغیر) سطح ایک کا جرم ہے۔پہلے سطح کے جرائم پر تین مہینے کی پابندی لگتی ہے۔ 6 مہینے کی پابندی صرف جسمانی تشدد کے واقعات کے لئے ہے۔ سماجی کارکن ساکیت گوکھلے نے شہری ہوابازی کے ضابطوں کے اسکرین شاٹ اپنے سوشل میڈیا پر شائع کیے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے آر ٹی آئی کی ایک عرضی داخل کی ہے اور واقعہ کے تعلق سے ایر انڈیا کے قوانین کے بارے میں پوچھا ہے۔
ساکیت گوکھلے نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ایر انڈیا کے پاس آر ٹی آئی کی ایک عرضی داخل کی گئی ہے جس میں ضروری ضابطوں پر عمل کیے بغیر ایر لائنس کے ذریعہ کنال کامرا پر لگائی گئی منمانی پابندی سے متعلق دستاویز مانگے گئے ہیں۔ اس پورے معاملے میں وزیر ہردیپ سنگھ پوری کے عجیب و غریب کردار پر شہری ہوابازی وزارت سے بھی جانکاری طلب کی گئی ہے۔
کنال کامرا کی حمایت میں کئی لوگ کھڑے ہوگئے ہیں اور ان ایرلائنس پر سوال اٹھا رہے ہیں جنھوں نے کنال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ جے این یو طلبا لیڈر کنہیا کمار بھی اس فہرست میں شامل ہیں جوکنال کی حمایت میں ہیں۔ انہوں نے 2016 کے ایک ہوائی سفر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک مسافر نے ممبئی سے پونے سفر میں طیارہ کے دوران ان کا گلا دبانے کی کوشش کی تھی۔ کنہیا کا موقف ہے کہ بعد میں انھیں ایر لائنس کے ملازمین کے ذریعہ سیکورٹی معاملہ کا حوالہ دے کر اتار دیا گیا جس سے وہ وہاں ایک پروگرام میں شامل ہونے کے لیے بذریعہ سڑک پونے جانے کے لیے مجبور ہوگئے۔
سوشل میڈیا پر دسمبر 2019 کا ایک ویڈیو بھی اب وائرل ہونے لگا ہے۔ اس میں نظر آرہا ہے کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر کسی سیٹ پر بیٹھ گئی تھیں جہاں انھیں نہیں بیٹھنا تھا۔ ویڈیو میں بار بارگزارش کرنے کے باوجود اپنی سیٹ بدلنے سے وہ لگاتار انکارکر رہی ہیں۔ اس عمل کی وجہ سے فلائٹ تقریباً 45 منٹ تاخیر سے روانہ ہوئی تھی۔ بعد میں ایر لائنس نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پرگیہ ٹھاکر کو دہلی ۔ بھوپال ہوائی سفر کے دوران پائلٹ ٹیم کے ذریعہ غیر ایمرجنسی سیٹ پر جانے کے لیے کہا گیا تھا کیونکہ وہ وہیل چیئر پر تھیں لیکن انھوں نے انکار کر دیا جس کی وجہ سے پرواز میں تاخیر ہو گئی۔ ایر لائنس کے ترجمان کے مطابق مسافروں نے بھوپال کے رکن پارلیمنٹ سے ایمرجنسی سیٹ سے غیر ایمرجنسی صف میں اپنی سیٹ بدلنے کی گزارش کی جب کہ کچھ لوگوں نے پائلٹ ٹیم سے اسے اتارنے کی گزارش کی۔
دونوں معاملوں میں متعلقہ ایرلائنس کے ذریعہ کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ ان واقعات کو پیش نظر رکھ کر یہاں کچھ ایسے سوالات ضرور ہیں جو پوچھے جانے چاہئیں۔کیا ارنب گوسوامی نے کنال کامرا کے خلاف کوئی تحریری شکایت درج کی تھی؟ کنال کامرا واقعہ میں کیا ضروری ضابطے پر عمل کیا گیا تھا؟ اگر ہاں، تو اس کی تفصیل پیش کی جانی چاہیے۔ضابطوں کے مطابق کنال کامرا کے ذریعہ مبینہ جرم میں 3 مہینے کی پابندی لگ سکتی ہے، چھ مہینے کی پابندی جسمانی تشدد کے لیے ہے۔ اس سلسلے میں ایر لائنس کو وضاحت پیش کرنی چاہیے۔کنہیا کمار اور پرگیہ ٹھاکر کے واقعات میںکیا کچھ کارروائی کی گئی ہے، اس کا بھی جواب لازمی بن جاتا ہے۔ بہر کیف اس واقعہ نے واضح کردیا ہے کہ جس کی لاٹھی اسی کی بھینس ۔