یروشلم ۔ اسرائیل میں سیاسی منظر نامہ تبدیل ہورہا ہے اور قبل از وقت انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے مشترکہ حکومت قائم کرنے میں ناکامی کے بعد پارلیمنٹ نے خود کو تحلیل کرنے اور رواں برس میں دوسرے انتخاب کے انعقاد کی منظوری دے دی۔ کی رپورٹ کے مطابق یہ ڈرامائی رائے دہی پارلیمانی انتخابات کے صرف دو ماہ سے کم عرصے میں کی گئی جس کے باعث اسرائیل کے طویل المدتی رہنما نیتن یاہو کا مستقبل خطرے میں پڑگیا ہے۔ نیتن یاہو گزشتہ ایک دہے سے اسرائیل پر حکومت کررہے ہیں اور 9 اپریل کو ہوئے قبل از وقت انتخابات میں لگاتار چوتھی معیاد کے لیے کامیاب ہوئے تھے۔تاہم اتحادیوں کے ساتھ اختلافات اور نیتن یاہو کو کرپشن الزامات میں بچانے کے لیے تجویز کردہ بل کی وجہ سے وہ اکثریتی اتحاد بنانے میں ناکام ہوگئے۔
پارلیمنٹ کی تحلیل سے متعلق بل نیتن یاہو کی جماعت لیکود پارٹی نے پیش کیا جس کے بعد رواں برس میں اسرائیل میں دوسری مرتبہ انتخابات منعقدکروائے جائیں گے۔ایوگ ڈور لیبر مین جنہوں نے حکومت میں شامل ہونے کی نیتن یاہو کی پیشکش مستردکی تھی انہوں نے کہ میں نے غیر ضروری انتخابات سے گریز کرنے کی ہر کوشش کی ۔ ووٹ کے بعد بینی گانٹز نے نیتن یاہو پر ملک کے سیاسی عمل کو اپنے طریقے پر چلنے کی اجازت کے بجائے اپنے بچاوکے انتخاب کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو نے ایک نئی مہم کے لیے 3 ماہ اور نئے انتخابات پر کروڑوں ڈالرس ضائع کرنے کا فیصلہکیا ہے۔اسرائیلی قانون کے مطابق ملک میں نئی انتخابی مہم کم ازکم 3 ماہ تک جاری رہے گی اور انتخابات کے لیے ابتدائی طور پر 17 ستمبر کی تاریخ طے کی گئی ہے۔دوسری جانب اسرائیل کے اٹارنی جنرل نے نیتن یاہو پر عائد 3 علیحدہ بدعنوانی کے مقدمات فرد جائم عائد کرنے کی تجویز دی ہے، ان مقدمات کی سماعت اکتوبر میں ہوگی۔ اگر نیتن یاہو دوسری مرتبہ ہونے والا انتخابات میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو بھی ان کے حکومت بنانے کے امکانات کم اور ممکنہ فرد جرم عائد ہونے سے قبل استثنیٰ معاہدہ پر سیاسی تعاون پر لاک ڈاؤن متوقع ہے۔
پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے ووٹ کے بعد نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ ایوگ ڈورلیبرمین کا سمجھوتے کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور انہوں نے غیر حقیقی مطالبے کیے۔نیتن یاہو نے کہا کہ وہ ملک کو سال کے نصف عرصے کے لیے انتخابات کی جانب دھکیل رہے ہیں۔9 اپریل کو ہوئے قبل از وقت انتخابات میں نیتن یاہو کی جماعت لیکود اور بینی گینٹز کی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی نے فی کس 35 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔لیکود ہیڈکوارٹرز میں حامیوں سے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا تھا کہ یہ شاندار فتح کی رات ہے۔ نیتن یاہو 2009 سے اقتدار میں ہیں اور 1990 میں پہلی مدت سمیت مجموعی طور پر 13 برسوں سے اسرائیل پر حکومت کررہے ہیں۔تاہم ان پر لگنے والے کرپشن کے مختلف الزامات ان کے دوبارہ منتخب ہونے کی راہ میں حائل ہونے کے خدشات ظاہر کیے جارہے تھے حالانکہ نیتن یاہو ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔ نیتن یاہو پر الزامات ہیں کہ انہوں نے ٹیلی کام کے معاہدے میںکرپشن کر کے ایک فریق کوکروڑوں ڈالرکا فائدہ پہنچایا، ان پر غیرملکیوں سے 3لاکھ ڈالر سے زائد کے مہنگے تحفے لینے، میڈیا پر اثر انداز ہونے اور اسے اپنے لحاظ سے استعمال کرنے اور جرمنی سے 2 ارب ڈالر کی بحری آبدوز کی خریداری میں مفادات کے ٹکراؤکا الزام ہے۔
سابق فوجی بینی گینٹز نے رائے دہی ختم ہونے کے بعد ابتدائی نتائج کے مطابق کامیابی کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق ان کی جماعت لیکود پارٹی سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں۔ اپنا پہلا انتخاب لڑنے کے بعد بینی گینٹز نے کہا تھا کہ ہم فاتحین ہیں، ہم قوم کی خدمت کے لیے بنجمن نیتن یاہو کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل میں عام انتخابات 5 نومبر 2019 کو منعقد ہونے تھے تاہم اسرائیلی وزیراعظم پر بدعنوانی کے الزامات اور راسخ العقیدہ یہودیوں سے متعلق قومی خدمات کے بل پر حکومتی اراکین میں اختلافات کے باعث انتخابات قبل از وقت کروانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔