اسلام آباد ۔ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا اور طالبان کے بڑھتے ہوئے غلبے کے بعد افغانستان سے نقل مکانی کا سلسلہ شروع ہوا ہے جس کے پیش نظر پاکستان نے سرحد کی سیکورٹی سخت کردی ہے ۔ پاک فوج کے انٹر سروسز پبلک ریلیشن یونٹ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ ان کا ملک افغانستان کی صورتحال پر مستقل نظر رکھ رہا ہے اور سرحد کے ساتھ ہی سیکورٹی انتظامات کو مزید سخت کیا جارہا ہے ۔تفصیلات کے بموجب اس وقت تک پاکستان اور افغانستان کی سرحد کا 90 فیصد حصہ کو خار دار تاروں سے گھیردیا گیا ہے اور سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے اور پاکستان کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی وزارت داخلہ افغانستان سے آنے والے افراد کے ممکنہ اخراج سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہے ۔قابل غور ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے لئے آخری تاریخ 11 ستمبر کو طے کی گئی ہے اور اس کی وجہ سے کہ وہاں ایک سنگین بحران کا خدشہ ہے اور طالبان کے خوف سے لاکھوں افراد پڑوسی ممالک میں مہاجرین کی حیثیت سے پناہ لے سکتے ہیں۔وزارت خارجہ کی سابق ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان کو گہری تشویش ہے کہ افغانستان سے آنے والے افراد میں طالبان دہشت گردبھی آسکتے ہیں اورافغانستان میں جو عدم استحکام ہے اس سے یہاں منشیات کی اسمگلنگ میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے ۔ افغانستان میں اس وقت بہت سارے شدت پسند گروپ موجود ہیں جو افیون اور دیگر منشیات کی اسمگلنگ کے ساتھ اپنی کاروائیاں انجام دے رہے ہیں۔
تسنیم اسلم نے علاقائی اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ اپنی سرحد کے ساتھ سیکورٹی سخت کردیں۔ ان کا خیال ہے کہ امریکی افواج کی موجودگی نے افغانستان میں منشیات کی پیداوارمیں اضافہ کیا ہے ۔دریں اثنا روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن افغانستان کی بگڑتے حالات کے پیش نظر وسطی ایشیائی ممالک کے رہنماوں سے مستقل رابطے میں ہیں۔