Thursday, April 24, 2025
Homeبین الاقوامیاقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کےلئے ہندوستان پر امریکہ کا زور

اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کےلئے ہندوستان پر امریکہ کا زور

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ اس وقت ہندوستان شہریت ترمیمی بل کے بعد احتجاج کی آگ میں جل رہا ہے اس کی تناظر میں امریکہ نے کہا ہے کہ ہندوستان میں شہریت سے متعلق قوانین مےں حالیہ ترامیم کو باریکی سے دیکھا جا رہا ہے اور اس ضمن میں واشنگٹن حکومت نئی دہلی حکومت پر زور دیتی ہے کہ ملک مےں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ہندوستان کو اپنی جمہوری اقدار اور آئین کی پاسداری کا لحاظ کرتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے۔

 اس بارے میں جاری کردہ بیان مےں کہا گیا ہے کہ امریکہ شہریت سے متعلق بل کے حوالے سے تمام پیش رفت پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ مذہبی آزادی کا احترام اور قانون کے مطابق سب کے ساتھ یکساں سلوک دونوں ممالک کی جمہوریتوں کے بنیادی اصول ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے، امریکہ ہندوستان پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے آئین اور جمہوری اقدار کا لحاظ کرتے ہوئے ملک میں بسنے والی مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔ہندوستانی پارلیمنٹ میںشہریت سے متعلق منظور کیے جانے والے بل کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے نقل مکانی کرنے والے ہندو، جین، بدھ، سکھ، عیسائی اور پارسی مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو ہندوستانی شہریت دی جا سکتی ہے تاہم مسلمانوں کو اس میں شامل نہیں کیاگیا ہے۔

 پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد جمعرات کو اس بل پر صدر رام ناتھ کووند نے بھی دستخط کر دیے۔ ہندوستان میں ایک ایسے نئے قانون پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے، جس کے تحت مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کا راستہ کھل گیا ہے۔ اس سے قبل مذہبی آزادی سے متعلق امریکی ادارے یو ایس کمیشن فار انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) نے اس بل پر اپنے گہرے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں منظور کر لیا جاتا ہے ، تو امریکی حکومت کو ہندوستان وزیر داخلہ امیت شاہ اور دیگر اہم قیادت پر پابندی عائد کرنے پر غور کرنا چاہیے۔

امریکی ادارے نے اس بل کو غلط سمت میں خطرناک موڑ قرار دیتے ہوئے کہا یہ ہندوستان کی سیکولر، روادار اور تکثیریت کی شاندار تاریخ اور ملکی آئین کے منافی ہے، جس میں مذہب و ملت سے بالاتر قانون کی نظر میں سب کو برابر قرار دیا گیا تھا۔ اس کے جواب میں ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ہر ملک کو اپنے شہریوں کے اعداد و شمار کے ساتھ اس کی توثیق کرنے کا حق حاصل ہے اور متعدد پالیسیوں کے تحت اسے ان اختیارات پر عمل کرنے کا حق بھی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں، انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں، سماجی کارکن اور دانشوروں کی جانب سے مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کی سخت مخالفت ہو رہی ہے اور اس کے خلاف کئی ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے بھی جاری ہیں۔