Tuesday, June 10, 2025
Homeخصوصی رپورٹاقلیتی اداروں کے لئے فنڈز کی اجرائی مسدود

اقلیتی اداروں کے لئے فنڈز کی اجرائی مسدود

  • مطلقہ خواتین 6 ماہ سے وظیفہ سے محروم
  • اردو اکیڈیمی کے ملازمین کو دو ماہ سے تنخواہ نہیں
  • حج کیمپ کے آغاز میں دو دن ہی باقی مگر فنڈز کی عدم اجرائی
  • شادی مبارک اسکیم کے تحت رقومات کی اجرائی میں بھی تاخیر
حیدرآباد۔چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ جب کبھی مسلمانوں کے بیچ ہوتے ہیں یہ کہتے ہوئے نہیں تھکتے کہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے فنڈز کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اسی طرح ڈپٹی چیف منسٹر مسٹر محمد محمود علی اور ٹی آر ایس پارٹی سے وابستہ قائدین بھی یہ راگ الاپتے رہتے ہیں مگر عملی اعتبار سے ان دعوؤ ں کی کوئی صداقت نہیں ہوتی ہے۔ ٹی آر ایس حکومت ، مختلف پروگراموں کے لئے بے دریغ رقم خرچ کرتی ہے مگر جب اقلیتوں کا معاملہ آتا ہے تو ایسا لگتا ہے کہ ٹی آر ایس حکومت کے خزانہ میں پیسہ نہیں ہوتا ہے یا پھر وہ اقلیتوں کے لئے رقومات خرچ کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔ وقف بورڈ سے ماہانہ وظیفہ پانے والی مسلم مطلقہ خواتین گذشتہ 7-8 مہنیوں سے وظیفہ پانے سے قاصر ہیں۔ قانون وقف میں یہ گنجائش ہے کہ مسلم مطلقہ خواتین کی کفالت کرنے والا کوئی نہ ہو تو انہیں بعد مجسٹریٹ حکم، وقف بورڈ سے ان کی ضروریات کے مطابق ماہانہ وظیفہ ادا کیا جائے ۔ تلنگانہ وقف بورڈ سے تقریباً 340 مطلقہ خواتین ماہانہ وظیفہ پانے کی مستحق ہیں جنہیں گذشتہ کئی برسوں سے بروقت ماہانہ وظیفہ حاصل نہیں ہورہا ہے۔ اس مرتبہ تو وہ کئی ماہ سے مسلسل محروم ہورہی ہیں۔ ان خواتین کو وظیفہ کی ادائی کے لئے ماہانہ تقریباً 5 لاکھ روپے کے مصارف آتے ہیں مگر وقف بورڈ اتنی حقیر رقم بھی ادا کرنے سے قاصر ہیں چونکہ اس خصوص میں ٹی آر ایس کی حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی گرانٹ مسدود ہے۔ مالی سال کے آغاز کے 4 ماہ گذرنے کو ہے مگر ہنوز پہلی سہ ماہی قسط بھی جاری نہیں کی گئی ہے۔جبکہ اگست میں حکومت کو دوسری قسط ادا کرنا ہوتا ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے اقلیتوں سے متعلق کسی بھی ادارہ کو جاریہ مالی سال کے دوران ایک روپیہ بھی ادا نہیں کیا گیا ہے۔ حتیٰ کہ عازمین حج کی روانگی کا کیمپ 28 جولائی سے شروع ہوجائے گا مگر اسے بھی ہنوز رقم جاری نہیں کی گئی ہے۔ فنڈز کی قلت کے باعث تلنگانہ اردو اکیڈیمی کے ملازمین دو ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ اقلیتی اداروں کو مو ازنہ گنجائش کے مطابق رقومات کی عاجلانہ اجرائی کے اقدامات کرنے کی بجائے چیف سکریٹری نے ان اداروں کے ارباب سے کہا ہے کہ وہ موازنہ تخصیص کے لحاظ سے رقومات کی اجرائی کے لئے اصرار کرنے کی بجائے انہیں ماہ میں انتہائی ضروری امور کی انجام دہی کے لئے درکار رقومات کی تفصیلات پیش کی جائے تاکہ اس لحاظ سے رقومات جاری کئے جاسکیں۔ اگر یہی حال رہا تو اقلیتی اداروں کی جانب سے چلائی جانے والی تمام اسکیمات اور پروگرامس ٹھپ ہوجائیں گے اور اقلیتی اقامتی اسکولس کے کنٹراکٹرس رقومات کی عدم ادائی پر ایک دن غذاء اور دیگر ضروریات کی سربراہی سے انکار کردیں گے اوران بچوں کو فاقہ کشی پر مجبور ہونا پڑے گا۔ شادی مبارک اسکیم کے تحت دی جانے والی رقم کو بھی بڑھادینے کا اعلان کردیا گیا ہے مگر معلوم ہوا ہے کہ گذشتہ 6 ماہ پرانی درخواستوں کی ہنوز یکسوئی نہیں ہوئی ہے۔کچھ خواتین تو ایسی ہیں جو شادی کے بعد حاملہ ہوچکی ہیں اور اب وہ شادی مبارک اسکیم کی رقم پانے کے لئے ایک ادارہ سے دوسرے ادارہ کے چکر کاٹنے پر مجبور ہے۔ اگر مزید تاخیر ہوجائے تو یہ خواتین اپنی گودوں میں شیر خوار بچوں کو تھامے پھرتی دکھائی دیں گی۔ اقلیتوں سے متعلق جب ایوان کمیٹی کا اجلاس ہوتا ہے یا پھر کوئی جلسہ ہوتا ہے تو ٹی آر ایس کے ارباب بارہا یہ کہتے ہیں کہ ہمارے چیف منسٹر چاہتے ہیں کہ وہ اقلیتوں کو دیگر ابنائے وطن کے شانہ بہ شانہ کھڑا دیکھنا چاہتے ہیں ۔