واشنگٹن ۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ کانگریس کے ساتھ مل کر امریکہ سےماس شوٹنگ (عوامی مقامات پر گولیاں چلانا ) کے واقعات کا خاتمہ کریں گے۔ صدر ٹرمپ نے ان خیالات کا اظہار امریکی ریاست ٹیکساس میں ہوئے حالیہ حملے کے واقعے کے بعد کیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام اہم اقدامات کرنے کی ضرورت ہے لیکن ساتھ ہی اس بات کا بھی خیال رکھنا ہوگا کہ ایسے اقدامات کیے جائیں جو اسلحہ رکھنے والوں کے آئینی حقوق کا تحفظ بھی کر سکیں۔
صدر ٹرمپ واشنگٹن میں فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے دفتر میں سمندری طوفان ڈورین کے بارے میں تفصیلات سے واقف ہورہے تھے ، اس موقع پر انہوں نے بڑے پیمانے پر ہونے والے حملوں کی روک تھام کے لیے کانگریس کے ساتھ مل کر کام کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہم پرتشدد جرائم میں واضح حد تک کمی لانا چاہتے ہیں۔ خبر وں کے مطابق بعض حلقے صدر ٹرمپ کی اسلحے کی روک تھام کی کوششوں پر شکوک کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ فلوریڈا میں اسکول پر ہوئے حملے کے بعد اسلحہ رکھنے والوں کے لیے قوانین سخت کرنے کا عہد لے کر سامنے آئے تھے لیکن بعد ازاں وہ نیشنل رائفل اسوسی ایشن کے دباؤ کے بعد اپنے ارادوں سے پیچھے ہٹ گئے۔
صدر ٹرمپ چاہتے تھے کہ اسلحہ رکھنے والوں کے پس منظر کی چھان بین کی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اسلحہ کسی غلط شخص کے ہاتھوں میں تو نہیں ہے لیکن اس ایسوسی ایشن کے دباؤ کے باعث وہ ایسا نہیں کر سکے۔ نیشنل رائفل اسوسی ایشن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر بننے کے لیے بھرپورحمایت فراہم کی تھی۔امریکہ میں حالیہ چند ماہ میں ہوئے حملوں کے بعد بھی صدر ٹرمپ نے اسلحہ خریدنے والوں کا پسِ منظر کی جانچ پڑتال کرنے پر بات کرنے سے گریز کیا اور ان حملوں کو دماغی صحت کے مسئلے سے جوڑنے اور دماغی مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر آپ حالیہ واقعات کو دیکھیں اور پانچ چھ سال پہلے کے واقعات کا جائزہ لیں تو یہ واضح ہوتا ہے کہ آپ چاہے جتنا مرضی پسِ منظر جانچ لیں ایسے واقعات کو نہیں روکا جا سکتا۔ یہ ایک بڑی مصیبت ہے، یہ دماغی عارضہ اور ایک بڑا مسئلہ ہے۔ صدر ٹرمپ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ عوام کا تحفظ ہماری سب سے اوّلین ترجیح ہے۔ ہم اپنی دوسری ترمیم کی حفاظت بھی کرنا چاہتے ہیں وہ بھی بہت ضروری ہے۔ صدر ٹرمپ اسلحے کے قوانین میں اس ترمیم کی طرف اشارہ کر رہے تھے جس کے تحت عام فرد کو اسلحہ رکھنے کا حق حاصل ہے۔
ٹرمپ نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دونوں سیاسی جماعتوں کے قانون سازوں سے بات کر رہے ہیں۔انتظامیہ بہت سی مختلف چیزوں کی طرف دیکھ رہی ہے اور امید ہے کہ اگلے ہفتے کانگریس کے اجلاس میں واپس آنے تک ایک پیکیج تیار ہوجائے گا۔