Wednesday, April 23, 2025
Homeبین الاقوامیامریکہ ۔ ایران کشیدگی ، تیسری عالمی جنگ کے بادل

امریکہ ۔ ایران کشیدگی ، تیسری عالمی جنگ کے بادل

- Advertisement -
- Advertisement -

نیویارک ۔ کٹر حریف تصویر کے جانے والے امریکہ اورایران کے درمیان حالات پھر سخت کشیدہ ہورہے ہیں جس کے بعد ماہرین نے اپنے خیالات اور تبصروں میں اس کشیدگی کو تیسرے عالمی جنگ جیسے الفاظ دینے شروع کردئے ہیں۔

 عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی حملے کے نتیجے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مبصرین نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے اور ایران اور امریکہ کے درمیان ممکنہ جنگ کے اثرات نمودار ہونے لگے ہیں۔

عالمی امور کے ماہرین نے مشرق وسطیٰ کے خطے کی نازک صورتحال کے تناظر میں دنیا پر تیسری عالمی جنگ کے بادل کا اشارہ ظاہرکیا ہے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر خوب بحث کی جا رہی ہے اور آرا ظاہر کی جا رہی ہیں کہ اس امریکی اقدام کے بعد مشرق وسطیٰ میں ممکنہ جنگ کے خدشات بڑھ جائیں گے اور یہ کشیدگی تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔

فرانسیسی میڈیا نے روس کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسوں میں روس کا خطے میں کردار بڑھا ہے، خصوصاً شام میں روس نے اپنے اتحادی ایران کیساتھ ملکر امریکی مفادات کو کافی زد پہنچائی اور مستقبل قریب میں روس کا کردار اہم ہو جائے گا، تیسری عالمی جنگ کا خدشہ روس کی طاقت کے ساتھ اور بڑھا ہے۔

 امریکی میڈیا کے مطابق بغداد واقعہ کے بعد عالمی مبصرین نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اس وقت پوری دنیا کی توجہ عراق پر مرکوز ہے اور سب یہ جاننے کے لیے بے چین ہیں کہ جس ملک کی سر زمین پر یہ حملہ ہوا ہے اس کا آنیوالے دنوں میں ردعمل کیا ہوگا، اگر عراق نے ایرانی انتظامیہ کوکھلا میدان مہیا کیا تو ایران بھر پورکارروائی کے موقف میں ہوگا۔

ساتھ ہی ماہرین کی جانب سے اس خدشے کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے کہ اگر امریکہ کے یورپی اتحادیوں نے امریکہ کی اس کارروائی کی مخالفت کی اور ایران کیساتھ جوہری معاہدے پر کاربند رہے تو امریکہ کیلئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔

مشرق وسطیٰ پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ نگار اور مصنف ولی نصر کے مطابق جنرل سلیمانی خطے میں کافی مقبول تھے اور ان کی ہلاکت کے بعد ایران پر جوابی کارروائی کرنے کے لیے کافی دباؤہوگا۔ کتاب دی شیڈووار کے مصنف اورکالم نگار جیمز شیوٹو نے کہا ہے کہ اگر امریکہ اور ایران حالیہ کشیدگی کے باعث آمنے سامنے آتے ہیں تو یہ جنگ امریکہ کے لیے کسی بھی دوسری جنگ سے مختلف ہو گی، ایران اور اسکے حمایت یافتہ گروہ امریکی تنصیبات، سکیورٹی دستوں، پائپ لائنز پر حملوں سمیت سائبر وارکی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔