نئی دہلی ۔سپریم کورٹ نے ووٹوں کی گنتی میں گڑبڑی سے متعلق اسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو ایک نوٹس جاری کر اس سے جواب طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی صدارت والی بنچ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا ہے اور اے ڈی آر کی پیش کردہ رپورٹ کو سامنے رکھتے ہوئے وضاحت پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ عرضی گزار نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ای وی ایم سے پڑے ووٹوں اورآخری ووٹوں میں فرق کو چیلنج کیا ہے۔ اس معاملے کی سماعت اب اگلے برس فروری میں ہوگی۔
واضح رہے کہ اے ڈی آر نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ سال 2014 میں ہوئے لوک سبھا الیکشن میں 370 لوک سبھا سیٹوں پر ووٹوںکی تعداد میں زبردست گڑبڑی ہوئی تھی۔ یہ گڑبڑی ای وی ایم کی وجہ سے ہوئی تھی۔ اے ڈی آر کے مطابق اس گڑبڑی کے بارے میں کچھ بھی بتانے سے الیکشن کمیشن نے انکارکر دیا ہے۔ اسی مسئلے پر اے ڈی آر کے ذریعہ سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔
یہ عرضی 15 نومبر کو داخل کی گئی۔ عرضی میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ہندوستانی الیکشن کمیشن کو یہ ہدایت دے کہ کسی الیکشن کے نتیجہ کا اعلان کرنے سے پہلے وہ درست ڈاٹا دستیاب کروائیں کہ کتنے ووٹ پڑے۔ عرضی دہندہ نے عدالت سے یہ بھی گزارش کی ہے کہ سال 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں ڈاٹا کو لے کر ہوئی تمام خامیوں کی جانچ بھی کرائی جائے۔
اے ڈی آر نے 2014 کے ساتھ 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں بھی انتخابی کمیشن کی طرف سے دستیاب فراہم کے گئے ڈاٹا میں خامی ہونے کی بات کہی ہے۔ کہا گیا ہے کہ 2014 کے الیکشن نتائج اعلان ہونے کے بعد کمیشن کی ویب سائٹ اور اس کے ایپ (مائی ووٹرس ٹرن آوٹ ایپ) پر جو ووٹنگ ڈاٹا دستیاب کروائے گئے تھے ان میں کئی بار تبدیلی کی گئی ہے اور ہو سکتا ہے کہ یہ تبدیلی خامیوں کو چھپانے کے لیے کی گئی ہو۔ عرضی دہندہ نے کہا کہ ڈاٹا میں کیے گئے بدلاو پر کمیشن کی طرف سے کچھ بھی نہیں کہا گیا۔
عرضی میں اے ڈی آر نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ 347 سیٹوں پر ڈالے گئے جملہ ووٹ اور ای وی ایم میں پڑے ووٹوں کی کل تعداد میں فرق ہے۔ 6 سیٹ تو ایسی ہیں جہاں ووٹوں کی تعداد امیدوار کے جیتے گئے ووٹوں کی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کے نتائج کا اعلان کرنے سے پہلے ووٹوں کی تعداد اچھی طرح جانچی جائے۔
عرضی میں اس بارے میں انگلینڈ، فرانس، پیرو اور برازیل جیسے کچھ ممالک کی مثال دی گئی ہے۔ ان ممالک میں الیکشن کے نتائج ایک طے شدہ اتھارٹی کی جانچ پرکھ کے بعد ہی اعلان کیے جاتے ہیں۔