Monday, June 9, 2025
Homeبین الاقوامیانڈونیشیا میں سیلاب سے درجنوں ہلاک اور 13 ہزار افراد بے گھر

انڈونیشیا میں سیلاب سے درجنوں ہلاک اور 13 ہزار افراد بے گھر

- Advertisement -
- Advertisement -

جکارتہ۔ جزیرہ سماترا میں سیلاب اور زمین کھسکنے سے کم ازکم17 افراد ہلاک اور ہزاروں کی تعداد میں عوام بے گھر ہوگئے جبکہ کئی عمارتوں، سڑکوں اور پلوں کو بھی نقصان پہنچا۔

تفصیلات کے مطابق مقامی انتظامیہ نے کہا کہ صوبہ بینگکولو کے9 اضلاع میں سیلاب اور زمین کھسکنے سے شدید نقصان پہنچا ہے جہاں 13 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوگئے ہیں جبکہ سینکڑوں عمارتوں، پلوں اور سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے ۔

نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان سوٹوپو پورو نوغروہو نے کہا کہ سیلاب کے اثرات مزید بڑھ سکتے ہیں جبکہ سیلاب سے سینکڑوں افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ اگر بارش کا سلسلہ جاری رہا تو زمین کھسکنے اور مزید سیلاب آسکتا ہے ۔ تازہ صورت حال سے متعلق انہوں نے کہا کہ جلدی بیماریوں، صفائی نہ ہونے کے باعث معدے میں انفیکشن اور صاف پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے دوسرے بحران پیدا ہوچکے ہیں ۔ متاثرہ علاقوں سے حاصل ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ صوبے کے چند علاقوں میں سیلاب دریا کی شکل اختیار کررہا ہے ۔

حکومت کی جانب سے امدادی کام کا سلسلہ جاری ہے اور متاثرین کے لیے کچن اور پناہ گاہوں کا انتظام کیا گیا ہے جہاں تقریباً 13 ہزار متاثرین کو رکھا گیا ہے جبکہ امدادی کارکن متاثرہ علاقوں تک پہنچنے کے لیے کشتیوں کی مدد سے کوششوں میں مصروف ہیں۔

سوٹوپو پورو نوغروہو کے بموجب متاثرہ علاقوں میں سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے جس کے باعث امدادی اشیا پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے تاہم سڑکوں کو بحال کرنے کے لیے کام جاری ہے ۔ خیال رہے کہ انڈونیشیا میں مانسون سیزن میں زمین کھسکنے اوربارشوں سے سیلاب معمول ہے جہاں اکتوبر سے اپریل کے دوران شدید بارشیں ہوتی ہیں۔ انڈونیشیا دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو اکثر تباہ کن زلزلوں، سیلاب اور سونامی کی زد میں رہتے ہیں۔گزشتہ ہفتہ دارالحکومت جکارتہ سمیت کئی علاقوں میں بھی سیلاب آیا تھا جس میں کم از کم2 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور تقریباً 2 ہزار افراد کے گھروں کو نقصان پہنچا تھا۔گزشتہ ماہ مشرقی صوبہ پاپوا میں بدترین سیلاب کے نتیجے میں50 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ حکام کے بموجب سیلاب کے نتیجے میں کم از کم 70 افراد زخمی اور15 لاپتہ ہو ئے ہیں جبکہ آفت زدہ علاقے تک پہنچنے میں مشکلات کے سبب ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے ۔