ٹوکیو۔ جاپان کے وزیر اعظم کی جانب سے اولمپک مقابلے ایک سال تک موخر کئے جانے کے فیصلے کے بعد میزبان ملک کو اربوں ڈالرس کا نقصان ہوگا۔ جاپان اولمپک کمیٹی کی کوشش تھی کہ کسی طرح اولمپک کا انعقاد مقررہ وقت پرکر لیا جائے چاہے اس کے لیے شائقین کو اسٹیڈیم آنے سے روک ہی کیوں نہ دیا جائے، جاپان جو پہلے ہی اولمپک مقابلوں کے انعقاد کے لیے اربوں ڈالرس خرچ کرچکا ہے لیکن کرونا وائرس کے سبب اب مقابلوں میں تاخیرکے لیے تیار ہوا ہے ۔
جاپان میں اب تک نو سو سے زائد افراد میںکرونا وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے جبکہ 43 افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔ کرونا کی وبا سے پوری دنیا کے متاثر ہونے کے بعد جاپانی وزیر اعظم نے بھی مقابلوں میں تاخیر کا اعلان کردیا ہے۔ التوا جاپانی کیلئے اربوں ڈالرکے نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ ٹوکیو میں دنیا بھر سے آنے والے ایتھلیٹس کیلئے اولمپکس ولیج تیار ہے، جس کی تعمیر پر دو سے تین ارب ڈالر خرچ ہوئے ہیں، مقابلوں کے التوا سے ولیج کی دیکھ بھال پر مزید خطیر رقم خرچ کرنا پڑے گی۔
منتظمین نے اولمپکس کے انعقاد کیلئے دو لاکھ رضاکاروں کو خصوصی تربیت دی تھی وہ اب رائیگاں جائیگی، جبکہ اگلے برس یا 2022 میںگیمز ہونے کی صورت میں ان لوگوں کو نئے سرے سے تیاریاں کرنی پڑسکتی ہیں۔کورونا کی وجہ سے دنیا بھر کے ایونٹس ملتوی ہوگئے ہیں۔