لکھنؤ۔ ہندوستان بھر میں اس وقت فون کی جاسوسی کا معاملہ زور وشور سے جاری ہے اور اس ضمن میں بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)سپریمو مایاوتی نے کہا ہے کہ اپوزیشن قائدین اور عہدیداروں کی فون ہیکنگ کے ذریعہ جاسوسی کیا جانا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن معاملے کی سنگینی کے پیش نظر اس کی آزادانہ اور غیرجانبدارانہ تحقیق کی جانے کی ضرورت ہے ۔ مایاوتی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا جاسوسی کا گندا کھیل و بلیک میل وغیرہ کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن کافی مہنگے آلات سے پرائیویسی کو ختم کر کے وزرا، اپوزیشن قائدین، عہدیداروں و میڈیا نمائندوں وغیرہ کی جاسوسی کرنا کافی سنگین و خطرناک معاملہ ہے جس کا انکشاف ہو جانے سے ملک میں ہلچل و سنسنی پھیلی ہوئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں مرکز کی بار بار متعدد اقسام کی صفائی،مذمت و لاجک لوگوں کے گلے کے نیچے نہیں اتر پارہے ہیں۔ حکومت و ملک کی بھی بھلائی اسی میں ہے کہ معاملے کی سنگینی کو ذہن میں رکھ کر اس کی پوری آزادانہ و غیرجانبدرانہ جانچ جلد از جلد کرائی جائے تاکہ آگے کی ذمہ داری طے کی جاسکے ۔قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی کمپنی این ایس او کے سافٹ وئیر پیگاسس کے ذریعہ ہندوستان میں مبینہ طور پر سیاست اور میڈیا ہاوس سے وابستہ 300سے زیادہ افراد کے فون ہیک کئے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے جس کے بعد پیر کو پارلیمنٹ میں زور دار ہنگامہ ہوا۔ حالانکہ حکومت نے فون ہیکنگ کے الزامات کو سرے سے مسترد کردیا ہے اور رپورٹ جاری ہونے کی ٹائمنگ پر سوال کھڑے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ حکومتوں کی طرف سے عوام کی جاسوسی کے لئے سافٹ ویئر کا استعمال کرنا اچھنبے کی بات نہیں ہے لیکن ایپل جیسی کمپنی کا پیگاسس جیسے سپائی ویئر کو نہ روک پانا باعث حیرانی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف ایپل کمپنی لوگوں کی رازداری اور ڈاٹا کو محفوظ رکھنے کے بلند بانگ دعوے کرتی ہے لیکن دوسری طرف وہ پیگاسس جیسے سپائی وئیر کو روکنے میں ناکام ہوئی ہے انہوں نے ٹویٹ کیا کہ میں حکومتوں کی طرف سے سافٹ وئیر کو استعمال کر کے لوگوں کی جاسوسی کرنے پر حیران نہیں ہوں لیکن جو بات انتہائی حیران کن اور باعث مایوسی ہے وہ یہ ہے کہ ایپل جیسی کمپنی جو لوگوں کی رازداری اور ڈاٹا کو محفوظ رکھنے کے بلند بانگ دعوے کرتی ہے اس نے بھی پیگاسس جیسے سپائی وئیر کی روک تھام کے لئے کچھ نہیں کیا۔