اسرائیل کب، کیسے اور کہاں ایران پر حملہ کرے گا؟ پوری دنیا میں اس کا چرچا ہو رہا ہےکیونکہ اسرائیلی عہدیدار نے ایک نیا انکشاف کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انہوں نے اشارہ دیا کہ اسرائیلی سکیورٹی کابینہ ایران پر حملہ کے متعلق رائے دہی کے لیے ملاقات کرے گی۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے تصدیق کی کہ ان کے ملک کا ردعمل مضبوط، عین مطابق اور سب سے بڑھ کر شاندار ہوگا۔
گیلنٹ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں یہ بھی کہا کہ ایرن پر یہ حملے ‘مہلک’ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا اسے قیمت چکانی پڑے گی۔ وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ ایران پر حملے کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کال کے دوران تہران کو جواب دینے پر تبادلہ خیال کیا۔
علاہ ازیں امریکی حکام نے انکشاف کیا کہ واشنگٹن نے نیتن یاہو کے ایران کے خلاف اسرائیل کے اقدامات اور اہداف کے بارے میں رازداری سے کچھ مایوسی محسوس کی۔ بائیڈن نے گزشتہ ہفتے اسرائیل سے کہا تھا کہ وہ ایرانی تیل یا جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سے گریز کرے۔ جبکہ اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے کہ تمام راستے موجود ہیں۔ کچھ انتہا پسند آوازوں نے جوہری مقامات کے ساتھ ساتھ ایرانی صدارتی ہیڈ کوارٹر اور تہران میں سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب ایرانی حکام نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی حملے کا اثر ملک پر پڑا تو وہ پہلے سے بھی زیادہ سخت جواب دیں گے۔ ایرانی پاسداران انقلاب کے اسسٹنٹ کمانڈر ابراہیم جباری نے کہا کہ اگر ہم نے حال ہی میں اسرائیل پر 200 میزائل داغے ہیں تو اب ہم ہزاروں میزائل داغنے کے لیے تیار ہیں۔ اگر اسرائیل حملہ نہیں کرتا تو جنگ نہیں ہو گی۔ اگر اس نے ہمارے ملک میں ایک مقا م کو نشانہ بنایا تو ہم اسرائیل کے درجنوں سیکوریٹی ، فوجی اور اقتصادی مراکز کو نشانہ بنائیں گے ۔
یہ کہانی تھرڈ پارٹی سنڈیکیٹڈ ذرائع سے لی گئی ہے ۔ راوی میڈیا اس کہانی کی کسی بھی نوعیت کی کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتا ہے ۔ راوی میڈیا مینجمنٹ وائی دیس نیوز ڈاٹ کام بغیر کسی اطلاع کے کہانی کے مواد کو تبدیل یا حذف کرسکتا ہے ۔۔۔