Tuesday, June 10, 2025
Homeٹرینڈنگایس ایس سی کے طلبہ کو خود کشی سے بچانے دو روزہ...

ایس ایس سی کے طلبہ کو خود کشی سے بچانے دو روزہ کونسلنگ کا اعلان

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ انٹرمیڈیٹ امتحانات کے نتائج بعد طلبہ کی خودکشی کے بڑھتے رجحان کے بعد شعبہ تعلیم کے عہدے داروں اور والدین میں ایک قسم کا خدشہ پایا جاتا ہے اوراب جبکہ دسویں جماعت کے نتائج کا بھی عنقریب اعلان کردیا جائے گا لیکن تعلیمی شعبے کے عہدیداروں اور والدین کے علاوہ اسکول انتظامیہ اور ٹیچرز کو بھی یہ خدشہ پریشان کئے جا رہا ہے کہ کہیں ایس ایس  سی کے نتائج کے بعد بھی ناکام ہونے والے طلبہ خودکشی کریں گے لہذا اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایس ایس سی کے نتائج سے پہلے اور اور بعد میں طلبہ کی ذہن سازی کی جائے گی اور ساتھ ہی اعلی تعلیم کے لیے موجود مختلف نصاب اور کورسز کے لئے بھی کونسلنگ کی جائے گی۔

 اس ضمن میں پرنسپل سیکرٹری ایجوکیشن بی جناردھن ریڈی نے کہا ہے کہ کمشنر اینڈ ڈائریکٹر آف اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ٹی وجےکمار اور کنٹرولر آف ایگزامینیشن بی سدھاکر کے ساتھ ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ کیونکہ طلبہ اسکول کے پرنسپلس اور اساتذہ کے ساتھ قریبی تعلق میں رہتے ہیں اور اساتذہ ہر طالب علم کی کمزوری اور طاقت سے اچھی طرح واقف ہوتے ہیں لہذا یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ دسویں جماعت کے نتائج سے پہلے اور نتائج کے بعد طلبہ کے لیے کاؤنسلنگ کا اہتمام کیا جائے گا ۔امتحانات سے قبل 9 اور 10 مئی کو کاؤنسلنگ کا اہتمام کیا جا رہا ہے جس میں طلبہ کو نتائج کے بعد کسی بھی حالات کے لیے تیار رہنے کےضمن  میں  ذہن سازی کی جائے گی ۔ تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ نتائج کے بعد بھی کامیاب ہونے والے طلبہ  اور ناکام ہونے والے طلبہ دونوں کے لئے کونسلنگ کی جائے گی ۔جو طلبہ  ناکام ہوں گے انہیں حوصلہ افزائی کے ساتھ یہ کہا جائے گا کہ ناکامی وقتی ہے اور وہ ایڈوانس سپلیمنٹری میں دوبارہ کامیاب ہو سکتے ہیں لیکن ناکامی سے مایوس ہوکر کوئی شدید اقدام اٹھانے کی ضرورت نہیں جبکہ دوسری جانب کامیاب ہونے والے طلبہ کے لیے اعلی تعلیم کے موجود مواقع اور ان میں داخلے کے لئے رہنمائی اور رہبری کی جائیگی۔

 شعبہ تعلیم کے اعلی عہدے داروں نے اولیائے  طلبہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے بچوں پر توقعات اور امیدوں کا بوجھ بالکل نہ ڈالیں اور خاص کر دسویں جماعت کامیاب ہونے کے بعد انہیں اعلی تعلیم کے لیے جبری طور پر سائنس یا ریاضی کے کورسز میں داخلہ لینے پر مجبور نہ کریں بلکہ ان کی تعلیمی قابلیت اور اعلی تعلیم میں دلچسپی کے پیش نظر ان کی صحیح رہنمائی کریں کیونکہ دیکھا جا رہا ہے کہ والدین اپنے بچوں کو سائنس اور ریاضی کے کورسز میں داخلہ لینے پر دباؤ ڈالتے ہیں جو آگے چل کر نہ صرف ان کی ناکامی ثابت ہوتی ہے بلکہ دو سال کا وقت اور پیسوں کی بربادی ہی ثابت ہوتی ہے۔