حیدرآباد ۔ عیدالفطر جوش وخروش سے منانے ، دن بھر شیرخورمہ اور بریانی سے لطف اندوز ہونے کے علاوہ سارا دن رشتہ داروں اور دوست احباب کے ساتھ ملنے کے بعد حیدرآباد رات کو آرام سے سورہا تھا لیکن اگلی صبح جب عوام بیدار ہوئے تو طوفانی بارش نے ان کا خیر مقدم کیا لیکن دیکھتے ہی دیکھتے یہ بارش ایک مسائل کا سلسلہ بن گئی ۔جیسے ہی عید کے دوسرے دن حیدرآباد اچانک گرج چمک کے ساتھ بیدار ہوا، عوام نے کئی علاقوں میں درختوں کو اکھڑتے دیکھا اور مکانوں میں پانی کے داخل ہونے سے ان کی میٹھی نیند خوفناک حقیقت میں بدل گئی اور انہوں نے یہ بھی شکایت کی کہ شام تک گڑھے پانی سے بھرے رہے ۔
شہر کے شمال کی جانب سے آر کے پورم، نیرڈمیٹ، سفیل گوڑا، ملکاجگیری، مولی علی، اے ایس راؤ نگر، مریڈ پلی کے باشندوں نے حکام سے ان علاقوں کو خالی کرنے کا مطالبہ کیالیکن پھر بھی راستوں کے سوراخ بارش اور سیوریج کے پانی سے بہہ رہے ہیں۔ آر کے پورم کے رہنے والوں میں سے ایک نے کہا کہ فلائی اوور اور اس کے نیچے کی کالونیوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہے، ہر بارش کے دوران ہماری گلیوں کی یہ حالت ہوتی ہے، بڑے بڑے درخت ہماری گاڑیوں پر گرتے ہیں۔ ہمارے فلائی اوور میں ہموار سڑکوں سے زیادہ گڑھے ہیں۔ ایسے کئی دن ہوتے ہیں جب ہم شدید بارش کے دوران پل سے سفر کرنے گریز کرتے ہیں کیونکہ ہمیں زیادہ تر اس بات کا یقین نہیں ہوتا کہ ہم کہاں گر سکتے ہیں۔ سفیل گوڑا کالونیوں کے اتم نگر کے کچھ رہائشیوں نے پوری کالونی میں پانی بھر جانے کی وجہ سے باہر قدم نہیں رکھا ہے۔ یہاں کے عوام نے کہا ہے کہ اگر کل سے زیادہ بارش ہوتی ہے تو حکام کو ہماری صورتحال کا اندازہ لگانا چاہیے۔اے او سی کے کنٹونمنٹ ایریا کے گھنشیام میں زیادہ کالونیاں ہیں جو نکاسی آب کے مسائل کا سامنا کر رہی ہیں۔ یہ غیر مرمت شدہ نالے مکینوں کو کالونیوں سے نقل مکانی پر مجبور کر رہے ہیں۔ وہ اسٹو آر ایم واٹر کینال بچھانے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں جو ان کو اس طرح کے سیلابی نالوں سے نکالنے میں مدد دے سکتی ہے۔ کالونی کے صدر ستیش کمار نے کہا ہے کہ صبح سویرے ہونے والی بارش نے کنٹونمنٹ 5 وارڈ کالونیوں کے لوگوں کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ ہم نے اپنے مسائل لے کر حکام سے رابطہ کیا ہے اور شام تک کوئی بھی ان علاقوں کی مرمت کے لیے نہیں آیا ہے۔
دریں اثناء حیدرآباد کے بڑے علاقوں میں سے ایک مادھا پور کے مغربی زون میں غیر متوقع بارش کی وجہ سے کالونیاں زیر آب آگئیں۔ سری نگر کالونی اور مادھا پور کی دیگر کالونیوں میں سیلاب کی وجہ سے مسافر اور ملازمین دوپہر تک گھروں میں محصور رہے۔ مادھا پور کی سڑکوں کو دیکھو جو پانی میں ڈوبی ہوئی ہے۔ جی ایچ ایم سی کے ناقص کام کی وجہ سے سیوریج کا پانی سڑکوں پر بہنے لگا۔ ایک دن تو ٹھیک ہے لیکن آنے والے بارش کے موسم میں کیا صورتحال ہے؟ کیا یہی روز کا منظر ہوگا؟ مادھا پور کے رہنے والے عمران خان نے کہا۔یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم کے دو سال قبل ہوئی تیز بارش نے حیدرآباد کو سیلاب میں ڈوبو دیا تھا اور اب ایسا لگتا ہے کہ حیدرآباد کو ایک اور سیلاب سے قبل اس بارش نے ایک انتباہ دیا ہے اور حکام کو خواب غفلت سے جاگنے کا ایک موقع دیا ہے ۔