تروپتی۔ پیاز کی مختصر فراہمی کے نتیجے میں ایک مہینے سے اس کی قیمتوں نے آسمان سے باتیں شروع کردی ہیں کیونکہ بہترین پیاز جوکہ 20 تا 30 روپے فی کلو فروخت ہوتی تھی اب 150 روپے فی کلو گرام تک پہنچ گئی ہے جبکہ کچھ مقامات پر تو یہ 200 روپے تک جا پہنچی ہے! اگرچہ حکومت 25 روپے کی سبسڈی قیمت پر پیاز فروخت کرنے کی کوششیں کر رہی ہے ، لیکن یہ صرف کچھ منتخب مقامات پر ہی دستیاب ہے جس کے نتیجے میں ایک کلو پیاز کے حصول کے لئے 2 کلومیٹر طویل قطاریں لگ گئیں۔ تروپتی کے ریتو بازار میں ایک کلو پیاز کےحصول کےلئے سینکڑوں افراد 2 کلو میٹر طویل قطار میں کھڑے دیکھے گے جوکہ برہمی کی حالت میں حکومت پر شدید تنقید کررہے تھے۔
اگر کسی خاندان میں تین ارکان ہیں تو تینوں ہاتھ میں آدھار کارڈز لئے ہوئے قطار میں کھڑے نظر آتے تھے۔ یہاں تک کہ جب فروخت شروع ہوئی ، قطار کا کوئی اختتام نہیں ہوا جس کی طوالت میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ یہاں تک کہ آس پاس کے دیہاتوں کے لوگوں نے بھی کم از کم ایک کلو پیاز لانے کے لئے قطار میں کھڑے ہوگئے ۔
جب لوگوں کا ہجوم بڑھنے لگا ، پولیس کو انتظامات کرنے میں سخت وقت درپیش ہونے لگی پولیس کا انتظا م اسلئے کیا گیا کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ ہی لوگوں نے اپنا صبر کھونا شروع کردیا۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے اپنی برہمی ظاہر کی حکومت کیا کر رہی ہے؟ انہوں نے کہا کہ حکومت نے لوگوں کو ریت اور اب پیاز کی تکلیف میں مبتلا کردیا۔ یہ پریشانی کب تک جاری رہے گی؟ کیا حکومت جاگ رہی ہے اور کام کررہی ہے؟ ، عوام اس طرح کے دیگر کئی سوالات پوچھ رہے تھے۔
عوام نے کہا کہ پیاز فروخت کرنے کے لئے صرف دو کاؤنٹر قائم کیے گئے تھے اور اس کے نتیجے میں طویل قطاریں لگ گئیں۔ اگر وہ سبسڈی والے نرخوں پر پیاز فروخت کرنا چاہتے تھے تو انہیں کچھ کھلے میدانوں میں خصوصی کاؤنٹر کھولنے چاہیئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سبسڈی والے پیاز فروخت کرنے کے لئے راشن شاپس کا استعمال بھی کر سکتی تھی۔ جب فروخت بند ہوئی تو بہت سے لوگوں کو تین گھنٹے سے زیادہ قطار میں کھڑے رہنے کے بعد ایک کلو پیاز بھی نہیں ملی جس پر انہیں مایوس ہوکر واپس جانا پڑا۔