Monday, January 13, 2025
Homesliderبنگال کے  بادشاہ گر مسلمان ،ممتا بیگم کو کامیاب بنانے میں اہم...

بنگال کے  بادشاہ گر مسلمان ،ممتا بیگم کو کامیاب بنانے میں اہم کردار

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ حالیہ دنوں میں بنگال کی سیاست  اورانتحابات سے زیادہ شاید کوئی اور موضوع ہندوستان اور عالمی سیاست میں سر فہرست نہیں رہا کیونکہ یہاں ایک جانب بی جے پی پہلی مرتبہ اقتدار پر قبضہ کی خواہاں تھی تو دوسری جانب دو مرتبہ سے چیف منسٹر کے عہدے پر فائز ممتا بنرجی کو اپنی کرسی بچانے کا چیلنج تھا لیکن اس درپردہ اصل موضوع بنگال کے مسلمان بھی تھے جنہیں بی جے پی ممتا کے نام کے ہتھیار سے ختم کرنے میں مصروف تھی ۔ بی جے پی کے تمام ناپاک ارادوں پر بنگال کے رائے دہندوں نے پانی پھیر دیا اور دیدی کو ایک مرتبہ پھر اپنا قائد بنالیا ہے ۔

مغربی بنگال میں ممتا کی کامیابی سے نہ صرف ہندوستان کے سیکولر عوام بلکہ بی جے پی کو حریف سمجھنے والے سبھی سیاسی قائدین مسرور ہی نظر آرہے ہیں کیونکہ جیسے ہی ممتا کی کامیابی کا آفتاب طلوع ہوا سیاسی لیڈروں کی مبارک بادیوں کے پیغامات آنے شروع ہوئے جس میں شیوسینا سے دیدی کو بنگال کی شیرنی کہا تو کسی نے انہیں بنگال کی طاقت قرار دیا کسی نے انہیں بنگالی عوام کی آواز سے تعبیر کیا ۔دیدی کومبارک باد دینے والوں میں تلنگانہ اور آندھرا کے چیف منسٹرز کے سی آر اور وائی ایس جگن کے علاوہ  دہلی کے چیف منسٹر اروند کیجریوال سمیت درجنوں ایسے نام ہیں جو بنگال میں دیدی کی کامیابی کے خواہاں بھی تھے ۔

بنگال میں دیدی کی کامیابی اور مسلم رائے دہندوں کا تجزیہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی نے مسلمانوں کی موجودگی میں بنگال کے ہندووں کو غیر محفوظ اور دیدی کو مسلمانوں کی لیدڑ بتانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن بنگال کے مسلمانوں اور ہندووں کی یکجہتی  کے علاوہ ممتا کو مسلمانوں کی لیڈر بنانے کی بی جے پی کی ناپاک کوشش کو رائے دہندوں نے ناکام کردیا جس میں مسلمانوں نے بادشاہ گر کردار اداکیا ۔بنگال میں بی جے پی شروع سے ہی اپنی ہی سیاست سے معذورتھی۔ نظریاتی وجوہات کی بناء پر وہ مسلم رائے دہندوں کو خوش کرنے میں یقین نہیں رکھتی اور نہ ہی انہیں ووٹ دینے کی تلقین کرتی ہے ۔

 بنگال میں مسلمان رائے دہندوں کا تناسب  27 فیصد ہے جبکہ کچھ ماہرین نے تعداد کو 30فیصد تک بتایا ہے ۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر بی جے پی باقی آبادی کے  50 فیصد سے  زیادہ آبادی  کو پولرائزیشن کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تو بی جے پی جیت سکتی تھی  اور  بی جے پی نے ہندو ووٹروں کو پولرائز کرنے کی پوری کوشش کی۔بی جے پی نے پوری کوشش کی کہ ممتا بنرجی کو ایک مسلم لیڈر کے طور پر پیش کیا جائے اور ممتا بنرجی پر الزام عائدکیا کہ وہ مسلمانوں کو خوش کرنے میں مصروف ہیں اوریہ خوف پیدا کرنے کی کوشش کی کہ اگر وہ ایک مرتبہ پھر چیف منسٹر  بن گئیں تو ہندو محفوظ نہیں رہیں گے۔ انہیں بیگم ممتا کہا جانے لگا ۔

 رائے دہندگان کو بتایا گیا کہ وہ حجاب پہنتی ہیں۔ ممتا بنرجی جانتی تھیں کہ انھیں اس شازش کا مقابلہ شاندار انداز میں کرنا پڑے گا ۔ یہ جانتے ہوئے کہ مسلمانان  بنگال ان کی مضبوطی سے پشت پناہی کررہے ہیں ، وہ جانتی تھیں کہ انہیں ہندوؤں کی مخالف لیڈر کی جو شناخت پیش کی جارہی ہے اس کا مقابلہ کرنا ہے اور بنگال کے عوام  یہ اطمینان دلانا تھا کہ بی جے پی جو انہیں ہندومخالف لیڈر کہہ رہی ہے وہ  اس کی اقتدار حاصل کرنے کی ایک ناپاک چال ہے ۔جہاں دیدی بنگال کے غیر مسلم رائے دہندگان کا اعتماد جیتنے میں کامیاب ہوئی وہیں مسلم رائے دہندوں بی جے پی کو شکست دینے میں بادشاہ گر کردار ادا کیا ۔

فرحت پٹھان