Sunday, December 8, 2024
Homesliderبوئن پلی ترکاری مارکٹ کی سڑی گلی سبزیوں سے 500 یونٹ...

بوئن پلی ترکاری مارکٹ کی سڑی گلی سبزیوں سے 500 یونٹ برقی کی پیداوار

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ بوئن پلی  مارکیٹ میں ہر روز لگ بھگ 10 ٹن کچرا جمع ہوتا ہے ، جو کبھی بیکار تھا اور زمین پر پڑا پڑا صحت کےلئے نقصاندہ بن جاتا تھا  لیکن اب ترکاریوں ، میوؤں  کا یہ ملبہ  لوگوں کی زندگیوں کے لئے منافع بخش بن رہا ہے ۔ مارکیٹ میں جمع کی جانے والی سبزیوں ، پھلوں ، اور حتی کہ پھولوں کے کچرے  کے ملبے کو اب کم و بیش 500 یونٹ بجلی اور 30 ​​کلو بائیو فیول پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ پیدا ہونے والی بجلی کا استعمال 100 اسٹریٹ لائٹ ، 170 اسٹالز ، ایک انتظامی عمارت اور پانی کی فراہمی کے نیٹ ورک کو روشن کرنے کے لئے کیا جارہا ہے

دریں اثنا  تیار شدہ بائیو فیول کو مارکیٹ کے کینٹین باورچی خانے میں پمپ کیا جاتا ہے۔ بوئن پلی سلیکشن گریڈ کے سکریٹری لوکینی سرینواس نے اس کو  پائیدار مستقبل کے لئے آگے کا راستہ  قرار دیتے ہوئے کہا  کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ سبزیوں کا کچرا اتنا قیمتی ہوسکتا ہے۔ نامیاتی فضلہ کو بجلی میں تبدیل کرنے کے لئے ریاست کی کسی بھی سبزی منڈی نے یہ پہلا اقدام کیا ہے۔ ہم نے پروجیکٹ کو تقریبا چھ ماہ قبل آزمائشی بنیادوں پر شروع کیا تھا ، جو ہمیں اب بہت اچھے نتائج دے رہا ہے۔ ہم نے کچھ قریبی سبزی منڈیوں اور سوپر مارکیٹوں سے بھی سبزیوں کاملبہ اکٹھا کیا۔بوئن پلی  مارکیٹ میں روزانہ کی بنیاد پر 800-900 یونٹ بجلی کی ضرورت ہوتی ہے ، جس میں سے اب 500 یونٹ ویسٹ مینجمنٹ پلانٹ سے پیدا ہو رہی ہے ۔

یہ کیسے کام کرتا ہے؟ اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  بایومیٹینشن کے عمل کو شروع کرنے کے لئے  سبزیوں کے ضائع ہونے والے ٹن کو سب سے پہلے کنویر بیلٹ پر ڈالا جاتا ہے جو  اسے تکڑوں میں تقسیم کرتا ہے  پھر کٹے ہوئے کچرے کو گار میں تبدیل کردیا جاتا ہے اور چند مراحل سے گزرنے کے بعد نامیاتی فضلہ بالآخر بائیو فیول میں تبدیل ہوجاتا ہے ، جس میں دو بڑے اجزاء میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ ہوتے ہیں۔ بوئن پلی  مارکیٹ کے لئے پلانٹ کو چلانے والی ایجنسی ، اہوجا انجینئرنگ کی ڈائریکٹر شروتی آہوجا نے کہا  کہ اس کے بعد ایندھن کو صد فیصد بائیوگیس جنریٹروں میں ڈال دیا جاتا ہے جو ایندھن کو بجلی میں بدلتا ہے  اور مارکیٹ کے بجلی کے بلب تک پہنچ جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بجلی اور بائیو فیول پیدا کرنے کے علاوہ  یہ پلانٹ نامیاتی کھاد بھی تیار کررہا ہے جسے کاشتکاری میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔