بھینسہ: ریاست تلنگانہ کے شہر بھینسہ میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کے دوران اپنے دو بے قصور بیٹوں کی گرفتاریوں کے بعد صدمہ سے دو چار اور پریشان حال والدین کا انتقال ہو گیا۔بتایا جاتا ہے کہ حالیہ تشدد کے واقعات کے بعد پولیس نے13 جنوری کوایک ہی گھر کے دو بھائیوں کو گرفتار کرتے ہوئے عدالتی تحویل میں دے دیا تھا،جبکہ ان واقعات سے ان بھائیوں کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
ایک بھائی محمد کاشف بنارسی،جونظام آباد میں بی ایس سی نرسنگ ہوم میں میل نرس کی خدمت انجام دے رہے ہیں،جنہوں نے پر تشدد واقات میں زخمی افراد کو طبی امداد پہنچائی تھی۔ جبکہ دوسرا بھائی محمد آصف بنارسی،حیدرآباد میں پلمبر کی حیثیت سے کام کرتے ہوئے اپنے خاندان کی کفالت کرتا ہے۔
یہ دونوں بھائی گزشتہ دنوں نر مل میں منعقدہ تبلیغی اجتماع میں شرکت کے بعد بھینسہ لوٹے تھے۔اور اسی دوران بھینسہ میں فساد ہوا تھا۔جس کے بعد پولیس نے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی تھیں،جن میں ان دونوں کو بھی پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔دونوں بیٹوں کی غیر ضروری گرفتاری کے بعد ان کے والد اور والدہ پریشان کن حالات سے گزر رہے تھے۔اور اپنے بیٹوں کو ضمانت نہ ملنے اور مقامی عدالت میں ضمانت کی در خواست مسترد کئے جانے کی اطلاع ملنے کے بعد صدمہ کا شکار والدین کا ا نتقال ہو گیا۔
چہارشنبہ کی صبح کی اولین ساعتوں میں ان نو جوانوں کے والد جناب عبد الاحد بنارسی کا بعمر75 سال انتقال ہو گیا۔اورجب ان کی اہلیہ احمدی بیگم کو انتقال کی اطلاع دی گئی،ان کے انتقال کے دو گھنٹے بعد ہی ان کی اہلیہ کا بھی حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال ہو گیا۔ان کی عمر 65سال تھی۔
اس طرح اپنے بیٹوں کی گرفتاری پر صدمہ سے دوچار والدین نے اپنے بچوں کی رہائی کی آس لئے دنیا سے ہی رخصت ہو گئے۔اور بے قصور دونوں بھائی اور ان کے دیگر بھائی بہن ایک ہی پل میں یتیم و یسیر ہو گئے۔در اصل عبد الاحد بنارسی کے پانچ بیٹے سمیت دس بچے ہیں۔
اس واقعہ کے عام ہوتے ہی عوام کی بڑی تعداد جناب عبد الاحد بنارسی کے مکان پر جمع ہو گئی اور پولیس کے رویہ پر سخت احتجاج کیا گیا کہ اس نے دو بے قصور نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق،بھینسہ کے حالیہ فرقہ وارانہ تشدد واقعہ کے بعد پولیس کی جان سے بڑے پیمانے پر بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاریں عمل میں لائی گئی تھیں۔جس میں کئی بے قصور نوجوانوں کو گرفتار کرتے ہوئے مختلف مقدمات کے تحت انہیں عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔ان ہی میں سے دو سگے بھائی 24سالہ محمد کاشف بنارسی،اور 21سالہ محمد آصف بنارسی بھی ہیں۔
جناب عبد الاحد بنارسی کے ایک اور فر زند عارف بنارسی نے کہا کہ حکومت ایک جانب جہاں مسلمانوں کو انصاف دلانے کی بات کہہ رہی ہے
،دوسری جانب پولیس کی جانب سے بے قصور نوجوانوں کو اندھا دھند گرفتار کیا گیا۔انہوں نے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ،وزیر داخلہ محمد محمود علی اور دوسرے پولیس کے اعلیٰ عہدیداران سے مطالبہ کیاکہ وہ گرفتار شدہ بے قصور نوجوانوں کو فوری رہا کردے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ پیر کو جب کاشف اور آصف کو عدالت لایا گیا اس وقت اپنے دونوں بیٹوں کو ہتھکڑیوں میں دیکھ کر ان کی والدہ بے ہوش ہو گئی تھیں۔اس ضمن میں بھینسہ کے ایدوکیٹس مسرس محمد منیر احمد،محمد امتیاز الحق،ذکی الدین،پراوین کے علاوہ ہائی کورٹ کے ایڈوکیٹ ایم اے مقیت،کاشف اور آصف کو پیرول پر رہا کر وانے کی کو شش کر رہے ہین۔تاکہ وہ اپنے والدین کا آخری دیدار کرتے ہوئے تدفین میں شرکت کر سکیں۔
اس واقعہ کے بعد بھینسہ اور دیگر علاقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے اور عوام پولیس کے بے رحمانہ رویہ اور ظلم پر بر ہم ہیں۔ایک طرف جہاں ملک کی یونیورسٹیوں میں طلباء پر پولیس کے ظلم کے واقعات ابھی تازہ ہیں اور پورا ملک ان واقعات کی مذ مت کر رہا ہے،ایسے میں بھینسہ کے ان بے قصور نوجوانوں کی گرفتاری اور ان کے خلاف مقدمات درج کرتے ہوئے جیل پہنچانا اور اس صدمے سے ان کے والدین کا دنیا سے رخصت ہو جانا۔یہ سب پو لیس کی ظالمانہ کارروائی پر سوالیہ نشان ہیں۔