حیدرآباد ۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے الزام لگایا کہ بی جے پی اور ٹی آر ایس دونوں ہی بدعنوانی کے پیسے کا استعمال ایم ایل اے کو خریدنے اور انتخابات پر اثر انداز ہونے کےلیے کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں پارٹیاں سینکڑوں کروڑ خرچ کررہی ہیں۔ انہوں نے رنگاریڈی ضلع میں بھارت جوڈو یاترا کے دوران ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا یہ پیسہ کہاں سے آرہا ہے۔ یہ ظاہرہے کہ بدعنوانی سے آرہا ہے اور کسی اصول کی پرواہ کیے بغیر اسے کھلے عام تقسیم کیا جا رہا ہے۔
راہول گاندھی نے کہا کہ بی جے پی اور ٹی آر ایس میں مماثلت ہے۔ دونوں عوام کا پیسہ چوری کرتے ہیں اور انتخابات پر اثرانداز ہونے کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔ انہوں نے حالیہ واقعہ کی طرف اشارہ کیا جس میں ٹی آر ایس کے چار ایم ایل ایز کو خریدنے کی کوشش کرتے ہوئے بی جے پی کے تین مبینہ ایجنٹوں کوگرفتارکیا گیا ہے ۔انہوں نے ٹی آر ایس کے ساتھ کسی بھی الحاق کو مستردکردیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا ٹی آر ایس کے ساتھ کوئی تعلق ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہم نے اسے واضح کردیا ہے۔ تذبذب خودٹی آر ایس نے پیدا کیا ہے۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کے ساتھ کوئی تعلق نہ رکھنے کا فیصلہ تلنگانہ کی مشترکہ قیادت کا فیصلہ ہے۔ہم بدعنوانی اور ٹی آر ایس کے رویہ کے ساتھ کھڑے نہیں ہو سکتے جو تلنگانہ کے لوگوں کو لوٹ رہی ہے، دلتوں اور قبائلیوں کی زمینیں چھین رہی ہے، تعلیم کو خانگیانہ کررہی ہے۔ ہم اس کے بالکل برعکس ہیں جو وہ کررہے ہیں۔بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار کی ٹی آر ایس کے ساتھ بات چیت کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے ریمارکس دیے کہ اگر نتیش جی ٹی آر ایس سے بات کرنا چاہتے ہیں تو یہ ان کی فکر ہے، ان کی خواہش ہے۔
ٹی آر ایس کا نام بدل کر بی آر ایس کرنے کے قومی ہونے کے فیصلے پرکانگریس لیڈر نے ریمارک کیا کہ کسی بھی لیڈرکوحق ہے کہ وہ جس طرح چاہے اپنی پارٹی کا تصور کرے۔ اگر تلنگانہ کے چیف منسٹر کو یقین ہے کہ وہ ایک قومی پارٹی چلا رہے ہیں تو یہ بالکل ٹھیک ہے۔ کوئی حرج نہیں ہے۔ اگر وہ مانتے ہیں کہ وہ ایک عالمی پارٹی چلا رہے ہیں تو یہ بھی قابل قبول ہے۔ وہ امریکہ میں الیکشن لڑنے کا تصور کر سکتے ہیں اور چین، ہم اسے قبول کرنے میں بالکل خوش ہیں ۔
کانگریس رکن پارلیمنٹ نے اعتماد ظاہر کیا کہ کانگریس تلنگانہ میں اگلے انتخابات میں کامیابی حاصل کرے گی۔انہوں نے پارٹی میں لڑائی کے بارے میں سوالات کو ایک طرف کردیا۔ہماری پارٹی جمہوری ہے، یہ آمریت پر نہیں چلائی جاتی۔ ہماری واحد جماعت ہے جو اندرونی انتخابات کرواتی ہے۔ یہ ہمارا ڈی این اے ہے اور بحث ہماری فطرت میں ہے۔ ہم مل کر الیکشن لڑیں گے اور جیتیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے۔