نئی دہلی ۔ بی جے پی نے مغربی بنگال میں اپنی جماعت کے 5 کارکنوں کے قتل کے بعد مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت ریاست کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے مرکزی ٹیم بھیجے اور صدر راج نافذ کرنے کے سلسلے میں غور کرے ۔مغربی بنگال کے گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی کے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کے بعد بی جے پی میں اس ریاست کے انچارج جنرل سکریٹری کیلاش وجیہ ورگیہ نے یہ اشارے دئے ۔ میڈیا سے کہا کہ نظریاتی طورپر ہم اس بات کے حامی ہیں کہ منتخب حکومت کو اپنی مدت کار مکمل کرنے دینا چاہئے ۔ ریاست کے عوام کے جان و مال کی حفاظت ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن جس طرح سے چیف منسٹر ممتا بنرجی قسم کھاکر مخالفین کو مٹادینے کی بات کہہ رہی ہیں،خواہ لاقانونیت ہی پھیل جائے، ایسے میں ریاست میں صد ر راج نافذ کرنے کے بارے میں غو ر کیا جانا چاہئے ۔
مرکزی حکومت کو مغربی بنگال کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے مرکزی ٹیم بھیجنا چاہئے ۔ وہاں کے حالات بے حد خراب ہوچکے ہیں۔ انتخابات گذر چکے ہیں لیکن سیاسی تشدد رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے اور چیف منسٹر نہایت قابل اعتراض اور اشتعال انگیز بیانات دے رہی ہیں۔مغربی بنگال میں حکمراں ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان مسلسل بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان بی جے پی نے اپنے کارکنوں کی موت کے خلاف شمالی چوبیس پرگنہ ضلع کے بشیر ہاٹ میں بار ہ گھنٹے کا بند رکھا جس سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئی۔ بند کے دوران دکانیں بند رہیں۔ سڑکیں ویران نظر آئیں اور بند حامیوں نے ریل کی پٹریوں پر کھڑے ہوکر سیالدہ کو جوڑنے والی ریل خدمات کو مفلوج کیا۔
دریں اثنا گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی کی آج وزیر اعظم اور وزیرداخلہ سے ملاقات کو سیاسی حلقوں میں کافی اہم سمجھا جارہا ہے ۔ مسٹر ترپاٹھی نے بعد میں میڈیا سے کہا میں نے مودی سے ملاقات کے لئے وقت مانگا تھا۔ حلف برداری کے دن مودی سے ذاتی طورپر ملاقات کرکے ان کو مبارک باد نہیں دے پایا تھا۔ آج وزیر اعظم نے ملاقات کے لئے وقت دیا تو میں ان سے ملنے گیا۔ترپاٹھی نے مودی کو ریاست میں قانون و انتظام کی صورت حال کے بارے میں بتایا۔انہوں نے وزیر داخلہ کو بھی پوری صورت حال سے آگاہ کیا۔