آگرہ۔ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے ایک وائرل ویڈیو کی صداقت کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں مبینہ طور پر ایک شخص کو تاج محل کے احاطے کے اندر باغ کے علاقے میں اس کے ساتھ بیٹھی ایک عورت کے ساتھ نماز پڑھتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اے ایس آئی کے آگرہ سرکل کے سپرنٹنڈنگ ماہر آثار قدیمہ راج کمار پٹیل نے کہاہم نے ایک مبینہ ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک شخص کو اس علاقے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا گیا ہے جسے تاج محل کا احاطہ کہا جاتا ہے۔
تاہم اس ویڈیو کی توثیق ہونا ہنوز باقی ہے ۔ ویڈیو کی صداقت کے بارے میں کوئی یقین نہیں ہے خاص طور پر کیونکہ تاج محل میں ہمارے کسی بھی عملے نے ایسا ہوتا نہیں دیکھا۔ میں اتوار کو بھی تاج محل کے احاطے میں موجود تھا لیکن ایسا کوئی واقعہ نہیں دیکھا۔اے ایس آئی اہلکار نے مزید کہا ہم اس معاملے کی جانچ کررہے ہیں کیونکہ تاج محل میں نماز ادا کرنے پر پابندی ہے اور یہ صرف تاج محل کے احاطے میں موجود مسجد کے احاطے میں ہے جہاں ہرجمعہ کو نماز ادا کی جاتی ہے وہ بھی یہیں تک محدود ہے ۔ تاج محل کے آس پاس کے مقامی لوگوں کو جمعہ کی نماز کےلئے پاس مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یادگار عمارت پر سیکورٹی چیک کو مضبوط بنایا گیا تھا، خاص طور پر ایسے دنوں میں جب تاج محل کے احاطے میں اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے عوام کی تعداد معمول سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔دائیں بازو کے ہندو کارکن اس طرح کے واقعات کے خلاف احتجاج کررہے ہیں کیونکہ ان کا دعویٰ ہے کہ تاج محل اصل میں تیجو محلیا نامی شیو مندر تھا۔