Wednesday, April 23, 2025
Homesliderتلنگانہ میں حیدرآباد سب سے زیادہ ڈینگی سے متاثر

تلنگانہ میں حیدرآباد سب سے زیادہ ڈینگی سے متاثر

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔چیف منسٹر کے چندرشیکھرراؤ کی صدارت میں تلنگانہ میں کورونا اور موسمی بیماریوں کی صورتحال پر جائزہ لینے والے اجلاس کی تفصیلات دیتے ہوئے ریاستی ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر جی سرینواس راؤ نے کہا کہ ملیریا کے زیادہ تر معاملات  کوتھا گڈم اورمولوگو میں درج  ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2019 میں ڈینگی کے تقریبا،4 ہزارمعاملے رپورٹ ہوئے اور اس سال 10 ستمبر تک ریاست میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد 3 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

 حالیہ برسوں میں وائرل بخار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکتوبر کے آخر تک معمولی کمی کا امکان ہے۔ ڈی پی ایچ نے کہا کہ ریاست بھرمیں طبی خدمات کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ اگر پلیٹ لیٹس کی تعدادکم ہوجاتی ہے تو عوام خانگی  دواخانوں کی طرف دوڑرہے ہیں جو ہزاروں روپے خرچ  کروارہے ہیں۔ ڈی پی ایچ نے کہا کہ سرکاری دواخانے اتنے ہی موثر ہیں۔تلنگانہ کے محکمہ صحت کو شکایات موصول ہوئی ہیں کہ کچھ خانگی دواخانوں نے ڈینگی کے لیے غیرضروری علاج مہیا کیا ہے ، جیسے پلیٹ لیٹس ڈالنا جب تعداد خطرناک حد تک نہیں گرتی  ہے ۔ سرینواسا راؤ نے کہا کہ ان شکایات پرغور کیا جا رہا ہے۔

 اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ قوانین کو مضبوط بنانا ہے ، ڈی پی ایچ نے دواخانوں سے درخواست  کی کہ وہ ایک اچھے طریقے سے کام کریں۔ اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ کوویڈ 19 تیسری لہر صرف اس صورت میں ہوسکتی ہے جب ایک نیا اور مضبوط روپ سامنے آئے ، انہوں نے ٹیکہ اندازی  کی اہمیت پر زوردیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں اب تک تقریبا دو کروڑ ویکسین کی خوراکیں دی جا چکی ہیں۔ ڈی پی ایچ نے کہا ہے  کہ تقریبا 54 لاکھ لوگوں کو دونوں خوراکیں دی گئی ہیں۔

اگر کوئی تیسری لہر آتی ہے تو یہ تب ہی ممکن ہوگا جب ایک نئی قسم ، وہ بھی ایک مضبوط قسم کا وائرس ابھرے  لہذا اگر تین ماہ قبل جیسی صورت حال پیدا نہ اور بہتر حالات  آگے بڑھیں تو  ہمیں لازمی طور پر ٹیکہ لینا چاہیے تب ہی  ہم کوویڈ تیسری لہر یا نئی اقسام سے بچا سکتے ہیں ۔ نوٹ کرتے ہوئے کہ ریاست میں 49 فیصد لوگ جو بنیادی طور پر دیہی اورنیم شہری علاقوں کے رہائشی ہیں  ان کو ایک خوراک بھی نہیں ملی ، سرینواس راؤ نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ہدایت دی ہے کہ ایک خصوصی ویکسینیشن مہم چلائی جائے۔ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور سنگین بیماری کو روکنے میں ٹیکہ اندازی موثر ثابت ہوئی ہے۔