Wednesday, December 4, 2024
Homesliderتلنگانہ میں سیلاب کا انتباہ

تلنگانہ میں سیلاب کا انتباہ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ تلنگانہ حکومت نے پیر کو سیلاب کے خطرے کے پیش نظر گوداوری ندی کے کنارے واقع اضلاع میں انتباہ  جاری کیا ہے۔چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے چیف سکریٹری سومیش کمار کو ہدایت دی کہ وہ گوداوری کیچمنٹ علاقے کے تمام اضلاع بشمول کوٹھا گوڈیم اور ملوگو کے کلکٹرس اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کو چوکنا  کردیں۔چیف منسٹر کے دفتر نے کہا کہ بالائی دریا کے علاقے میں شدید بارش کے بعد گوداوری کا سیلابی بہاؤ مسلسل بڑھ رہا ہے اور 9 لاکھ کیوسک کو عبور کررہا ہے۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ فوری طور پر سکریٹریٹ میں ایک کنٹرول روم قائم کریں اور وقتاً فوقتاً صورتحال پر نظر رکھیں۔

گوداوری کے پراجیکٹس میں بڑے پیمانے پر آمد ورفت ہورہی تھی۔حکام نے نیچے کی طرف پانی چھوڑنے کے لیے سری رام ساگر کے 35 کرسٹ گیٹ کھول دیے ہیں۔ سری رام ساگر میں سیلاب کے پانی  کا اخراج 2.06 لاکھ کیوسک ہے۔یللم پلی ریزروائر کے 85 گیٹ کھولے گئے ہیں تاکہ 6.7 لاکھ کیوسک پانی نکل سکے۔ میڈی گڈہ میں سیلاب کے پانی  کا اخراج 8.2 لاکھ کیوسک ہے۔دو مہینوں میں یہ دوسری بار ہے جب گوداوری میں سیلاب آرہا ہے۔ جولائی میں غیر معمولی سیلاب نے فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا تھا۔

گزشتہ 3-4 دنوں سے جاری بارش نے تلنگانہ کے کچھ حصوں میں تباہی مچا دی ہے۔ مسلسل بارش کے باعث کچھ قصبے اور دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ کچھ اضلاع میں سڑکوں پر پانی بہہ جانے کی وجہ سے گاؤں کا رابطہ منقطع ہوگیا۔شمالی تلنگانہ کے اضلاع میں موسلادھار بارش کی وجہ سے عام زندگی درہم برہم ہوگئی۔ سڑکوں پر ٹریفک بری طرح متاثر ہوئی۔ منچیریال ضلع میں قومی شاہراہ 23 پانی میں بہہ جانے کی وجہ سے مکمل طورپر ڈوب گئی، جس سے گاڑیوں کی آمدورفت ٹھپ ہو گئی۔

اتوار کی صبح 8.30 بجے ختم ہونے والے 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ 35.1 سینٹی میٹر بارش اللاپلی بھدردری کوٹھا گوڈیم ضلع میں ریکارڈ کی گئی۔حکام کے مطابق 115 سالوں میں یہ تیسری سب سے زیادہ بارش ہے۔اس سے پہلے سب سے زیادہ بارش 6 اکتوبر 1983 کو نظام آباد میں 35.5 سینٹی میٹر ہوئی تھی۔ نظام آباد ضلع کے کوہڈا میں 17 جون 1996 کو 67.5 سینٹی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔