حیدرآباد ۔تلنگانہ اسٹیٹ ٹیکسی اینڈ ڈرائیور جے اے سی اور تمام ٹرانسپورٹ کارکن 26 نومبر کو آل انڈیا ہڑتال میں شامل ہوں گے۔ کوآرڈینیشن کمیٹی نے کہا ہے کہ ڈیزل کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے ، انشورنس پریمیم ریٹ ، ٹول چارجز ، روڈ ٹیکس اور دیگر مسائل نے آمدورفت کو تباہ کردیا ہے۔ صنعت، ٹرانسپورٹ ورکرز کی جانب سے کئے گئے ملک گیر ہڑتال اعلان کے باعث 26 نومبر کو ٹرک ، بس ، آٹو ، ٹیکسی اور دیگر گاڑیاں ملک بھر کی سڑکوں پر بند رہیں گی۔
تلنگانہ اسٹیٹ ٹیکسی اینڈ ڈرائیور جے اے سی اور روڈ ٹرانسپورٹ ورکرز آرگنائزیشن کے ٹرانسپورٹ ورکرز جے اے سی نے ہڑتال کے سنٹرل ٹریڈ یونین اسوسی ایشن کی طرف سے کئے گئے ایک روزہ عام ہڑتال سے ہم آہنگی کا اعلان کیا ہے ۔ مختلف ڈرائیوروں کو جن مسائل سامنا ہے ان کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، تلنگانہ لاری مالکان اسوسی ایشن کے ورکنگ صدر منچریڈی راجندر ریڈی نے کہا ہے کہ ہم نے تمام رہنماؤں اور عہدیداروں سے رجوع کیا ہے لیکن کوئی بھی ہماری مدد نہیں کرنا چاہتا ہے۔ یہاں تک کہ عام عوام بھی کی بات نہیں سن رہے ہیں۔
ہمارے مسائل کی یکسوئی کے لئے 26 نومبر کو ریاست میں 5،00،000 سے زیادہ ٹرانسپورٹ کارکن ہڑتال پر ہوں گے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت اس مرتبہ ہماری بات سن لے گی۔ 11 نومبر کو جے اے سی نے ٹرانسپورٹ کی صنعت اور کارکنوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے ایک مجازی اجلاس منعقد کیا۔ کارکن چوبیس گھنٹے یہ جانتے ہوئے کام کر رہے ہیں کہ وہ کوویڈ سے متاثر ہوں گے۔ تلنگانہ اسٹیٹ ٹیکسی اینڈ ڈرائیور جے اے سی صلاح الدین نے کہا کوویڈ کی وجہ سے انتقال کرنے والے ٹرانسپورٹ ورکرز انشورنس ا سکیم کے تحت نہیں آتے ہیں۔ کمیٹی نے مزید کہا کہ ان کے پاس کوئی معاشرتی تحفظ نہیں ہے۔
صلاح الدین نے مزید کہا ہے کہ وبائی امراض پھیلنے سے پہلے ہی ٹرانسپورٹ کی صنعت بڑے بحران کا شکار تھی ستم بالائے ستم کوویڈ نے اس بحران میں مزید اضافہ کردیا۔ آٹو اور ٹیکسی ڈرائیوروں کی حالت بہتر نہیں ہے۔کمپنیوں نے ڈرائیوروں کے لئے مراعات کا خاتمہ کرنا شروع کیا جس سے ریاست بھر میں مظاہرے شروع ہوئے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے تمام ٹرانسپورٹ کارکنوں اور دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز سے اپیل کی ہے کہ وہ ہڑتال میں حصہ لیں اور ٹرانسپورٹ کارکنوں کی طاقت اور اتحاد کا مظاہرہ کریں۔