حیدرآباد: شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں نے منگل کے روز عثمانیہ یونیورسٹی اور حیدرآباد یونیورسٹی میں ہلچل مچادی،جب طلباء نے مشعل ریلی نکالی۔سینکروں طلباء سی اے اے کے رول بیک کا مطالبہ کرنے اور مجوزہ قومی شہری رجسٹر کا بائیکاٹ کرنے کے لئے ہاتھوں میں مشعل لے کر عثمانیہ یونیورسٹی کے آرٹس کالج پہنچے۔
مظاہرین نے پلے کارڈ اور مودی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے کیمپس میں مارچ کیا۔احتجاج میں مختلف طلباء تنظیموں نے حصہ لیا۔مظاہرین نے جامعہ اسلامیہ (جے ایم آئی) اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے طلباء پر پولیس کی بربریت کی مذمت کی اور کیمپس میں داخل پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین کے پلے کارڈس پر ”سی اے اے کو مسترد کرو“ این آر سی کا بائیکاٹ“اور ”ہم انصاف چاہتے ہیں“جیسے نعرے تحریر کئے گئے تھے۔ حیدرآباد یونیورسٹی کیمپس میں بھی طلباء اور اساتذہ کی جانب سے مشعل جلوس نکالا گیا۔
سنٹرل یونیورسٹی کے طلباء نے سی اے اے کی تکمیل اور این آر سی کو بر خاست کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کیمپس میں مارچ کیا۔ طلباء نے دہلی،اتر پر دیش،آسام اور دیگر شمال مشرقی ریاستوں کی پولیس کی جانب سے کیمپس اور سڑکوں پر وحشیانہ حملے کرنے پر، ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
طلباء نے دعویٰ کیا کہ،جب سے لوک سبھا میں بل لایا گیا،تب سے ہی وہ اس ایکٹ کی مخالفت کر ہے ہیں۔جامعہ کے واقعے کے بعد وہ دو،تین بار احتجاج کر چکے ہیں۔احتجاجی جلوس میں اساتذہ کے علاوہ مختلف طلباء تنظیموں نے بھی شرکت کی۔300کے قریب طلباء اور اساتذہ نیمختلف یونیورسٹیوں کے طلباء سے اظہار یکجہتی کے لئے ایک ساتھ مارچ کیا۔طلباء نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کا پتلا نذر آتش کیا۔