Wednesday, April 23, 2025
Homeٹرینڈنگجان بچانے والے ڈاکٹروں کو عوام کی ہراسانی کا سامنا

جان بچانے والے ڈاکٹروں کو عوام کی ہراسانی کا سامنا

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ہندوستان کے مختلف شہروں میں کورونا وائرس کے خلاف اول دستے کا کردار ادا کرنے والے ڈاکٹروں، طبی عملے اور ڈیلیوری کا سامان پہنچانے والے عملہ کو مقامی افراد کی جانب سے ہراسانی کا سامنا ہے۔

خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ طبی عملے کے ساتھ بدسلوکی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ہندوستان کے مختلف شہروں میں کورونا وائرس کے خوف کی وجہ سے مقامی افراد نے نہ صرف ڈاکٹروں سے دوری اختیار کر لی ہے بلکہ ان کو کرائے کے مکانوں سے بھی نکال دیا گیا ہے۔

مغربی شہر سورت میں ڈاکٹر سنجیبنی پانیگراہی کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ڈیوٹی کرنے کے بعد واپس آتے ہوئے اس کے اپارٹمنٹ کے مکینوں نے ان کو راستے  میں ہی گھیر لیا اور دھمکی دی کہ اگر وہ کام پر گئیں تو ان کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو پہلے خوشی کے ساتھ مجھ سے بات کرتے تھے جب بھی ان کو کوئی مسئلہ ہوتا تو میں ان کی مدد کرتی تاہم اب ایسا نہیں۔ مجھے معلوم ہے کہ لوگوں میں کورونا وائرس کے بارے میں خوف ہے لیکن کورونا وائرس کے بعد سے صورتحال یہ ہے کہ جیسے میں اچھوت ہوگئی ہوں۔
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹروں نے حکومت سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ گھروں کے مالکان اور ہاؤسنگ سوسائٹیز کی جانب سے طبی عملے کو گھروں سے نکالا جا رہا ہے۔ کئی لوگ سامان سمیت سڑکوں پر کھڑے ہیں اور پریشان ہیں کہ کہاں جائیں۔
ملک میں صرف طبی عملے کو ہی نہیں بلکہ آن لائن ڈیلیوری سروس کمپنیوں کے ڈرائیوروں اور ایرپورٹ اور جہازوں کے عملے کو بھی ہراسانی کا سامنا ہے۔کئی آن لائن ڈیلیوری کمپنیوں نے اپنا کام روک دیا ہے۔
انڈیگو اور ایئر انڈیا نے عملے کے خلاف مقامی افراد کی جانب سے نامناسب رویے کی مذمت کی ہے۔ایئر انڈیا کی ایک میزبان نے میڈیا سے کہا کہ امریکہ کے سفر پر جانے کی وجہ سے ہمسایوں نے ان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپارٹمنٹ سے نکال دیا جائے گا کیونکہ وہ کورونا وائرس پھیلانے کا سبب بن سکتی ہیں۔
اس رات تو میں سو نہ سکی۔ میں ڈر رہی تھی کہ اگر میں گھر واپس آئی تو کوئی میرے گھر کا دروازہ توڑ دے گا اور مجھے وہاں سے نکال دے گا۔ان کے مطابق کہ ان کے شوہر نے مدد کے لیے پولیس سے رابطہ کیا۔
ایر انڈیا کی میزبان نے مزید بتایا کہ ان کی ایک ساتھی کو گھر سے نکال دیا گیا تھا اور اب وہ اپنے والدین کے گھر مقیم ہے۔واٹس ایپ پر جعلی خبروں کی وجہ سے لوگوں کو معلوم نہیں کہ کیا ہو رہا ہے اسی وجہ سے انہوں نے نامناسب رویہ اپنایا ہوا ہے۔انڈین کمرشل پائلٹ اسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ٹی پروین کیرتی نے کہا ہے  کہ جہازوں کے عملے کو ان کی سوسائٹیز کے گارڈز داخلی دروازے پر روک لیتے ہیں۔