نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے بہار میں دماغی بخار سے بچوں کی اموات کے تناظر میں ڈاکٹروں کے خالی عہدوں پرتقررات سے متعلق مفاد عامہ کی درخواستوں کو یہ کہتے ہوئے مستردکر دیا کہ وہ پانی سے لے کر بجلی تک، کس کس چیز کی کمی پر ہدایات جاری کرے گا۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے کہا، ججوں، ڈاکٹروں، وزرائ، راجیہ سبھا کے اراکین کے علاوہ پانی اور سورج کی روشنی کی بھی کمی ہے تو وہ کس کس چیز کی کمی کو پورا کرنے کے ہدایت دیں گے ۔ عدالت کا یہ تبصرہ اس وقت آیا جب عرض گزاروں میں سے ایک وکیل نے دلیل دی کہ بہار میں57 فیصد ڈاکٹروں کی کمی ہے ۔ وکیل منوہر پرتاپ نے بہار میں ڈاکٹروں اور نرسوں کے بڑے پیمانے پر مخلوعہ جائیدادوں پر تقرر کے لیے سپریم کورٹ سے ہدایت جاری کیے جانے کی درخواست کی ۔
جسٹس گوگوئی نے پرتاپ سے کہا، بہار میں ڈاکٹروں کی کمی ہے ، پھر کیا کیا جانا چاہیے ؟ کیا ہمیں خالی اسامیوں کو پُرکرنا شروع کردینا چاہیے ؟ آپ کیا صلاح دینا چاہتے ہیں؟چیف جسٹس نے کہا،ہم ججوں کے خالی عہدوں کو بھرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ہم یہ نہیں جانتے کہ ہمیں کتنی کامیابی ملی ہے ہم ڈاکٹروں کے معاملے میں ایسا نہیں کر سکتے ۔حالانکہ عدالت نے عرض گزاروں کو اس کے لیے پٹنہ ہائی کورٹ جانے کی چھوٹ دے دی ہے ۔ سپریم کورٹ نے بہار میں دماغی بخار پر قابو پانے کے لیے مرکز اور بہار حکومت کی کوششوں پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے متعلقہ عرض گزاروںکی کوشش مسترد کردی۔