نئی دہلی: جموں و کشمیر میں سیاحوں کی نقل و حرکت پر پچھلے دو ماہ سے جاری پابندی کو ہٹا لیا گیا ہے۔جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے جاری کی گئی اطلاع میں لکھا گیا ہے کہ سیاحوں کو ہر طرح کی مدد فراہم کی جائے گی،تاہم موصولہ اطلاع کے مطابق بہت سی جگہوں پر انٹر نیٹ سروسز کا آغاز نہیں ہوا ہے۔
اس کے ساتھ ہی جموں وکشمیر انتظامیہ نے جمعرات کے روز 5اگسٹ کو ریاست کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 370کو منسوخ کئے جانے کے بعد حراست میں لئے گئے تینوں رہنماؤں کو رہا کر دیا ہے۔متعلقہ عہدیداروں نے یہ اطلاع دی۔انہوں نے بتایا کہ تین رہنما،یاور میر،نور محمد اور شعیب لون کو مختلف بنیادوں پر رہا کر دیا گیا ہے۔
یاور میر رفیع آباد سے سابق میں رکن اسمبلی رہ چکے ہیں،جبکہ شعیب لون نے شمالی کشمیر سے کانگریس کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا تھا،جس میں وہ ہار گئے تھے۔بعد میں انہوں نے کانگریس چھوڑ دی۔انہیں پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون کا قریبی سمجھا جاتا ہے۔اور نور محمد نیشنل کانفرنس کے کارکن ہیں۔اس سے قبل،گورنر انتظامیہ نے صحت کی وجوہات کی بنا پر 21ستمبر کو پیپلز کانفرنس کے عمران انصاری اور سید اخون کو رہا کیا تھا۔
واضح ہو ہ مرکزی حکومت کی جانب سے پانچ اگسٹ کو آرٹیکل 370کی منسوخ کرنے،اور ریاست کو دو زیر انتظام علاقوں تقسیم کرنے کے فیصلے کے بعد،سیاسی رہنماؤں،علیحدگی پسند رہنماؤں،کارکنوں اور وکلاء سمیت ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا تھا،جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ،فاروق عبد اللہ،عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی بھی شامل ہیں۔