Monday, June 9, 2025
Homeٹرینڈنگحقوق انسانی جہدکاروں کے خلاف انتقامی کارروائی کرنے والے ممالک میں بھارت...

حقوق انسانی جہدکاروں کے خلاف انتقامی کارروائی کرنے والے ممالک میں بھارت بھی شامل

اقوام متحدہ نے گذشتہ بدھ کو بھارت کو ان 38 شرمناک ممالک کی فہرست میں شامل کردیا ہے جہاں اس کے مطابق ہلاکتوں، اذیت رسانی اور من مانی گرفتاریوں کے ذریعہ اقوام متحدہ کے ساتھ حقوق انسانی کے امور میں تعاون کرنے والوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں انجام دی جاتی ہیں اور انہیں خوفزدہ کیا جاتا ہے۔ ان 38 ممالک میں نئے کیسس کے ساتھ 29 ممالک اور 19 متواتر جاری مظالم کے حامل ممالک شامل ہیں۔ نئے کیسس رکھنے والے ممالک میں بھارت بھی شامل ہے۔ ان ممالک میں بحرین، کیمرون، چین، کولمبیا، کیوبا، جمہوری عوامی کانگو، جیبوتی، مصر، گیوٹے مالا، گیوانا، ہونڈورس، ہنگری، بھارت، اسرائیل، کرغستان، ،مالدیپ، مالی ، مراقش، میانمار، فلپائن، روسی فیڈریشن، روانڈا، سعودی عربیہ، جنوبی سوڈان، تھائی لینڈ، ترینیڈاڈ اور ٹوباگو، ترکی ، ترکمنستان اور وینزولا شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومتیں ، حقوق انسانی کے جہدکاروں کے خلاف دہشت گردی کے الزامات عائد کرتی ہے یا پھرانہیں بیرونی طاقتوں کے ساتھ تعاون کرنے والے قرار دیتے ہوئے بدنام کرتی ہے یا ان کے وقار اور سلامتی کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے اسسٹنٹسکریٹری جنرل اینڈریو گلمور نے اپنی سالانہ رپورٹ میں ان ممالک میں حکومتوں اور غیر سرکاری افراد کے ہاتھوں حقوق انسانی کے جہدکاروں کی ماورائے عدالت ہلاکتوں اذیت رسانی اور بے جا گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا۔اس رپورٹ میں کشمیری حقوق انسانی کے جہدکار خرم پرویز کے خلاف کی گئی انتقامی کا حوالہ دیا جوجموں و کشمیر میں حقوق انسانی کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی کی جانب سے تیار کردہ ایک رپورٹ کے لئے معلومات کی فراہمی کا ذریعہ تھے۔ ا قوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی کی جانب سے گذشتہ جون میں سرحد کے دونوں جانب کشمیرمیں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں پرایک مفصل رپورٹ جاری کی گئی تھی۔انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے اسسٹنٹسکریٹری جنرل اینڈریو گلمور نے ایک بیان میں کہا کہ ان کی طرف سے تیار کی جانے والی سالانہ رپورٹ اگلے ہفتہ عالمی ادارے کی انسانی حقوق کونسل میں پیش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ مختلف ملکوں میں شہریوں کی آواز کو خاموش کرانے کیلئے کھڑی کی جانے والی قانونی، سیاسی اور انتظامی رکاوٹوں کا بغور جائزہ لیتے رہے ہیں۔بھارت نے اقوام متحدہ میں اس رپورٹ پر اپنا احتجاج بھی درج کروایا ہے اور اس کو ملک کے اقتدار اعلیٰ میں مداخلت پر محمول کیا ہے۔