حیدرآباد ۔ 11 ۔ مارچ – حیدرآبادی تہذیب میں ان دنوں 2 چیزوں کا رجحان کافی تیزی سے بڑھ رہا ہے اور نوجوان اس جانب زیادہ راغب ہورہے ہیں اور خاص کر پرانے شہر کے چند مخصوص مقامات پر ان 2 چیزوں کے مراکز قائم ہیں جن کی شہرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان مقامات پر حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ اضلاع سے نوجوان ٹولیوں کی شکل میں آتے ہیں اور سیر و تفریح کی شکل میں ان 2 چیزوں سے کافی لطف اندوز ہوتے ہیں ۔ ان میں پہلی چیز ’ مندی ‘ ہے تو دوسرا رجحان ’ حقہ ‘ ہے ۔ مندی کا تعلق توغذائی اشیاءسے ہے جس کا صحت سے جو منفی تعلق ڈاکٹرس بتاتے ہیں اس میں گوشت کا تیل میں تلنا کس قدر نقصان دہ ہوتا ہے لیکن دوسرا شوق جو کہ نوجوانوں میں ان دنوں کافی مقبول ہورہا ہے وہ ’ حقہ ہے ۔ حقہ کے تعلق سے نوجوانوں میں ایک غلط فہمی یہ پائی جاتی ہے کہ سگریٹ نوشی سے جو تمباکو جسم کے اندر جاتا ہے وہ حقہ کی بہ نسبت زیادہ نقصان دہ ہوتا ہے لیکن امریکی ہارٹ اسوسی ایشن کے جریدے جس کا نام ’ سرکیولیشن ‘ ہے اس میں حالیہ تحقیق کے بعد حقے کو سگریٹ سے زیادہ نقصان دہ قرار دیا گیا ہے ۔ حقہ پارلر یا حقہ پینے کے لیے دوستوں کے ساتھ حقے کے مراکز پر نوجوانوں کے گروپس کی بیٹھک کو آج کا فیشن تصور کیا جارہا ہے لیکن صحت کے نقصانات کے مطابق امریکی ماہرین نے اسے سگریٹ نوشی سے زیادہ خطرناک ثابت کرنے کے علاوہ اس سے امراض قلب ، شریانوں میں خون کی روانی کے امراض اور دیگر مسائل کی وجہ بتائی ہے ۔ حقہ پارلر میں ایک سیشن تقریبا 30 منٹ کا ہوتا ہے لیکن اس 30 منٹوں میں صحت پر جو مضر اثرات ہوتے ہیں ان کے نتائج خوفناک ہیں ۔ حقے میں صحت کے لیے نقصان دہ اجزاءکی نشاندہی کرتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ اس میں کاربن مونو آکسائیڈ ، ہائیڈروکاربن ، آکرو لائن ، کیاڈمیم اور آرسینک کی مقدار سگریٹ سے زیادہ ہوتی ہے جس کے استعمال سے دل کی دھڑکن تیز ہونے اورخون کے دوران میں تیزی ( بلڈ پریشر) ہوتی ہے جو کہ امراض قلب ، شریانوں میں دوران خون کے مسائل کے علاوہ دیگر بیماریوں کی راہ ہموار کرتا ہے ۔ حقے کی لت لگنے کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ اس کا تمباکو کی پیاکنگ شاندار انداز میں ہونے کے علاوہ اس میں ایک خاص قسم کی مٹھاس ہوتی ہے جس سے نوجوان اس کے عادی ہوجاتے ہیں ۔ حقے کو ویسے دنیا میں کئی اور ناموں سے جانا جاتا ہے جن میں نرگھائل ، ارگھائیل ، شیشہ اور گوزا قابل ذکر ہیں ۔ یہ ہندوستان کے علاوہ برصغیر، خلیجی ممالک اور افریقی ممالک میں ایک شوق کی طرح تہذیب کا حصہ بن گیا ہے لیکن تمباکو نوشی سے آدمی آہستہ آہستہ موت کی سمت جاتا ہے ۔ ہندوستان میں ہرسال تمباکو نوشی سے سالانہ 10 ملین افراد کی موت ہوتی ہے جب کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے بموجب ساری دنیا میں تمباکو نوشی کرنے والوں کا 12 فیصد حصہ ہندوستان میں ہے اور ڈبلیوایچ او کے اندازہ کے مطابق ہندوستان میں 70 فیصد بالغ آبادی تمباکو نوشی کی عادی ہے ۔