حیدرآباد، ایک ایسا شہر جو ملک کے بڑے شہروں میں کامیاب اور مثالی رہائشی مارکیٹ کے طور پر جانا جاتا ہے، اب رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں نمایاں گراوٹ کا شکار ہے۔ پراپ ٹائیگر ڈاٹ کام کی جانب سے جاری کردہ ‘ریئل انسائٹ ریذیڈینشل رپورٹ’ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جولائی سے ستمبر 2024 کی سہ ماہی میں حیدرآباد کی رہائشی مارکیٹ میں سیلز اور نئے پروجیکٹس دونوں میں شدید کمی واقع ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، حیدرآباد میں سال بہ سال 19 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ 2023 کی تیسری سہ ماہی میں 14,191 یونٹس فروخت ہوئے تھے، جبکہ 2024 کی اسی سہ ماہی میں یہ تعداد گھٹ کر 11,564 یونٹس رہ گئی۔ یہ گراوٹ صرف فروحت میں ہی نہیں بلکہ نئے پروجیکٹس کی لانچنگ میں بھی 58 فیصد کی نمایاں کمی کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ 2024 کی تیسری سہ ماہی میں صرف 8,546 نئے یونٹس لانچ کیے گئے، جو 2023 کی اسی سہ ماہی میں 20,481 یونٹس تھے۔
رپورٹ نے نشاندہی کی ہے کہ اگرچہ ملک کے آٹھ بڑے شہروں میں مجموعی طور پر نئے رہائشی پروجیکٹس کی لانچنگ میں 25 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے، حیدرآباد نے سب سے بڑی کمی کا سامنا کیا۔ اس کے برعکس، دہلی این سی آر میں نئے پروجیکٹس کی لانچنگ میں 76 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ممبئی میں 13 فیصد کی کمی دیکھی گئی جبکہ پونے میں نئے پروجیکٹس کی فراہمی میں صرف 3 فیصد کی کمی ہوئی۔
فروخت کے حوالے سے، دہلی این سی آر میں 29 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ممبئی میں معمولی 1 فیصد کمی دیکھی گئی۔ بنگلور میں سال بہ سال 11 فیصد اور احمد آباد میں 9 فیصد کی کمی ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق، آٹھ بڑے شہروں میں مکانات کی قیمتوں میں تقریباً 20 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس نے لوگوں کی خریداری کی صلاحیت پر منفی اثر ڈالا ہے۔ اس کے نتیجے میں فروخت میں مجموعی طور پر 5 فیصد کی کمی آئی ہے۔
موجودہ سست روی کے باوجود، ریا انڈیا کے چیف فینانشل آفیسر اور بزنس ہیڈ وکاس وادھوان نے مستقبل کے حوالے سے امید کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تہواروں کے موسم کے آغاز کے ساتھ، خریداروں کی دلچسپی میں اضافہ اور فروخت میں بہتری کی توقع ہے، جس سے مارکیٹ میں استحکام آسکتا ہے۔
حیدرآباد کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کے لئے یہ وقت چیلنجز کا ہے، لیکن امید کی کرنیں بھی موجود ہیں جو آنے والے دنوں میں بہتری کی توقع دلاتی ہیں۔
یہ کہانی تھرڈ پارٹی سنڈیکیٹڈ ذرائع سے لی گئی ہے ۔ راوی میڈیا اس کہانی کی کسی بھی نوعیت کی کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتا ہے ۔ راوی میڈیا مینجمنٹ وائی دیس نیوز ڈاٹ کام بغیر کسی اطلاع کے کہانی کے مواد کو تبدیل یا حذف کرسکتا ہے ۔۔۔