حیدرآباد ۔ریاستی حکومت نے تقریبا 18 ماہ کے بعد اسکولس دوبارہ کھولے ہیں اور لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں نرمی کی ہے اور گزرتے دنوں کے ساتھ اسکولوں میں طلبہ کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ۔ ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ حیدرآباد میں 69 فیصد والدین اپنے بچوں کو اسکول واپس بھیجنے پر راضی ہیں۔ ایڈ ٹیک کے نئے سروے سے پتہ چلا ہے کہ 59 فیصدوالدین نے محسوس کیا ہے کہ ان کے بچوں کو وبائی امراض کی وجہ سے سیکھنے میں کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ حیدرآباد کے تقریبا 69 فیصد والدین اپنے بچوں کو واپس اسکول بھیجنے پر راضی ہیں۔
والدین کا خیال ہے کہ اسکول کا مکمل تجربہ صرف دوبارہ کھلنے سے ممکن ہے ۔ یہ سروے 10500 میٹرو اور نان میٹرو والدین کے درمیان کیا گیا جن کے بچے کلاس پہلی تا 10 ویں جماعت میں زیر تعلیم ہیں۔ سروے میں یہ بھی بتایا گیا کہ 22 فیصد والدین کے لیے اسکول کے عملے کی ویکسینیشن اولین ترجیح ہے۔ اس کے علاوہ 55 فیصد میٹرو والدین نے سماجی دوری کو انتہائی اہم قراردیا ، اس کے بعد صحت کی سہولیات (54 فیصد) جبکہ غیرمیٹرو شہروں کے والدین نے کہا کہ کھیل اور سماجی دوری یکساں اہم ہیں۔
وبائی امراض کے دوران بچوں اور والدین کو درپیش چیلنجوں کے درمیان وہ ابتدائی دنوں میں گھر سے کام اور گھر سے اسکول کے درمیان پریشانی کا شکار تھے۔ وبائی امراض کے دوران والدین کو جن چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا اس کے ضمن میں میٹرو علاقوں کے 47 فیصد والدین نے کہا کہ وہ اپنے بچوں کے اسکولوں میں روزانہ3تا4 گھنٹے گزارتے ہیں جبکہ غیر میٹرو میں 44 فیصد والدین نے بچوں کےلئے اسکولوں میں 3 تا 4 گھنٹوں کو بہتر قرار دیاہے ۔
مزید یہ کہ اس سروے کے اعداد وشمار نے اشارہ دیا ہے کہ والدین کی اکثریت (63 فیصد) محسوس کرتی ہے کہ جسمانی کلاس روم میں مصروفیت بہتر معاشرتی تعامل کا باعث بنتی ہے۔ لیڈ کے شریک بانی اور سی ای او سمیت مہتا نے کہا کم آمدنی والے طبقے سے تعلق رکھنے والے بچوں کو ڈیٹا اورسائبرآلات کی عدم دستیابی کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ سیکھنے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ ہمارا سروے واضح طور پر ظاہرکرتا ہے کہ حیدرآباد کے 69 فیصد والدین اپنے بچوں کو اسکول واپس بھیجنے کے لیے ہاں کہتے ہیں۔