Monday, June 9, 2025
Homeٹرینڈنگخلوت گراؤنڈ پر سی اے اے کے خلاف احتجاجی جلسہ و مشاعرہ،نامور...

خلوت گراؤنڈ پر سی اے اے کے خلاف احتجاجی جلسہ و مشاعرہ،نامور شعریء کی شرکت

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: یو نائٹئڈ مسلم ایکشن کمیٹی کی جانب سے ہفتہ کی شام،خلوت گراؤنڈ پر،شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)،نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) اور نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) کے خلاف احتجاجی جلسہ و مشاعرہ کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے سر براہ و رکن پار لیمنٹ حیدرآباد کی صدارت میں منعقدہ اس احتجاجی جلسہ و مشاعرہ میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شر کت کی۔

عدالت کی جانب سے احتجاجی جلسہ و مشاعرہ کا وقت 6بجے شام تا 9:15بجے تک مقرر کرنے کی وجہ سے مقرر ین کی تعداد میں کمی کر دی گئی اور مقامی شعرا ء سے معذرت کی گئی،وقت کی کمی کی وجہ سے بیرونی شعراء کو بھی بھر پور موقع نہیں دیا جا سکا،مگر ان شعرا ء اکرام نے اپنے کلام سے عوام کو محظوظ کیا اور ان کے کلام پر عوام نے خوب داد سے نوازا۔مسلسل نعرے بازی کی گئی اور قومی پر چم لہراتے ہوئے عوام نے وطن سے محبت اور سیاہ قوانین کے خلاف بیزاری کا اعلان کیا۔

اس جلسہ میں مختلف علماء اکرام و مشائخین و دانشوروں نے مختصراًً خطاب کیا۔جلسہ گاہ عوام کی کثیر تعداد کی وجہ سے اپنی تنگ دامنی کا شکوہ کر رہا تھا۔خلوت گراؤنڈ کے علاوہ دونوں جانب کی سڑکیں بھی عوام سے بھر گئیں تھیں۔جلسہ گاہ میں خواتین کے ساتھ معصوم بچے بھی شریک تھے۔پروگرام کے ابتدا میں پدم شری عزیز احمد خاں وارثی کے پوتے نذیر وارثی نے ساز پر کلام پیش کئے۔انہوں نے ”کب تک میرے مولیٰ“اور فیض احمد فیض کی مشہور نظم ”ہم بھی دیکھیں گے“کو منفرد انداز میں پیش کیا،جسے سامعین نے خوب پسند کیا۔

اس دوران منعقدہ احتجاجی مشاعرہ میں ملک کے نامور شعرا اکرام،مثلاً ملک الشعراء راحت اندوری،منظر بھو پالی۔سمپت سرل،شبینہ ادیب،ہاشم فیروز آبادی، افضل منگلوری،کے کلام کو کافی پسند کیا گیا۔جدید طرز کے شعرا عامر عزیز،حسین حیدری۔اقراء خان،نبیہ خان نے بھی نظمیں اور اشعار کے علاوہ نثری کلام پیش کیا۔ممتاز ناظم مشاعرہ اسلم فرشوری نے مشاعرہ کی کارروائی چلائی۔

مایہ ناز شاعر راحت اندوری کی نظم ”کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے“کو بہت زیادہ پسند کیا گیا۔انہوں نے کئی بہترین اشعار سنایا اور خوب داد سے نوازے گئے۔ان کے یہ اشعار بھی افی پسند کئے۔

اپنی پہچان مٹانے کو کہا جاتا ہے

بستیاں چھوڑ کے جانے کو کہا جاتا ہے

پتیاں روز گرا جاتی ہیں زہریلی ہوا

اور ہمیں پیڑ لگانے کو کہا جا تا ہے

مہمان شاعرہ شبینہ ادیب نے اپنے منفرد انداز میں اپنی نظم ”یہ ہندوستان ہمارا ہے“سنائی۔جس پر سامعین نے قومی پرچم لہراتے ہوئے داد سے نوازا۔منظر بھوپالی نے بھی اپنے کلام اور ترنم سے بھر پور داد حاصل کی۔انہوں نے فرقہ پرست طاقتوں کی جانب سے ملک کو تقسیم کرنے پر طنز کیا۔

سمپت سرل نے وزیر آعظم نریندر مودی پر نظم ”من کی بات،نام کی بات“ کے ذریعہ طنز کیا۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم و شاعر عامر عزیز نے،بھی متنازعہ قوانین اور اس کے خلاف آواز اتھانے پر کئے جا رہے ظلم پر کلام سنایا اور داد حاصل کی۔ان کے علاوہ سبھی مہمان شعرا ء کے علاوہ مقامی شعرا ء کے کلام کو عوام سے خوب پذیرائی حاصل ہو ئی۔پوری کامیابی کے ساتھ مذ کورہ احتجاجی جلسہ و مشاعرہ اپنے مقررہ وقت پر اختتام کو پہنچا۔