Monday, June 9, 2025
Homeٹرینڈنگدنیا کا سوپر پاؤر امریکہ ایک چھوٹی سی گولی کے آگے بے...

دنیا کا سوپر پاؤر امریکہ ایک چھوٹی سی گولی کے آگے بے بس

- Advertisement -
- Advertisement -

واشنگٹن ۔ دنیا کا سوپر پاؤر ملک امریکہ ان دنوں ایک چھوٹی سے گولی سے پریشان ہے جیسا کہ درد کیلئے استعمال ہونیوالی گولی ” فینٹائل“ امریکہ کیلئے سب سے بڑا درد سر بن گئی۔تفصیلات کے مطابق امریکہ میں استعمال ہونے والی درد کی گولی فینٹانل ہزاروں کی تعداد میں شہریوں کی جان لے چکی ہے تاہم اس کے باوجود روک تھام میں امریکی حکومت کوشش کے باوجود کامیاب نہ ہو سکی۔

امریکہ میں فینٹانل سے ہونے والی اموات کا ذمہ دار فارما انڈسٹری اور ڈاکٹروں کو ٹھہرایا جاتا ہے جو نقصانات سے واقف ہونے کے باوجود اس دوا کی تشہیر کرتے ہیں۔ امریکہ میں فینٹانل کا شمار اہم نشہ آوار ادوایات میں ہوتا ہے جو گزشتہ سال 32 ہزار امریکیوں کی اموات کا سبب بنی تھی، جبکہ روزانہ اوسطاً 130 شہری ہلاک ہوتے ہیں۔

فینٹانل شدید درد کی تکلیف کو کم کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے بالخصوص کینسر یا ان مریضوں میں جو زندگی اور موت کی جنگ میں مبتلا ہوں۔ فینٹانل، مورفین سے سو گنا زیادہ مؤثر سمجھی جاتی ہے۔ ماہرین کے خیال میں مسئلے کی بنیادی وجہ ڈاکٹروں کا مریضوں کو یہ دوا ضرورت سے زیادہ تجویزکرنا ہے۔ دوا میں موجود نشہ آور اجزا مریضوں کو اس کا عادی بنا دیتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نشہ آور ادویات کے وسیع استعمال کو 2017 میں ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے اس مسئلے سے نمٹنے اور بہتر علاج کے لیے فنڈ بھی مختص کیے ہیں۔ رواں مالی سال میں 945 ملین ڈالر مختص کیے گئے ہیں تاکہ شدید درد سے نمٹنے کا کوئی مؤثر حل تلاش کیا جا سکے۔ فینٹانل کا استعمال امریکہ میں 1960 کی دہے میں شروع ہوا تھا۔ فینٹانل کی محض 2 ملی گرام کی خوراک بھی موت کا سبب بن سکتی ہے۔

فینٹانل غیر قانونی طور پر بھی بنائی جارہی ہے اور میکسیکو اور چین سے امریکہ میں اسمگل بھی کی جاتی ہے، جو گولی اور پوڈر کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے۔ کبھی کبھار اس میں ہیروئین اورکوکین بھی شامل کر دی جاتی ہے۔ چین سے منگوائی گئی ایک کلو فینٹانل 1700 ڈالر میں خریدی جاسکتی ہے جو دس لاکھ گولیاں بنانے کے کام آتی ہے، جس سے لاکھوں میں منافع کمایا جاتا ہے۔

امریکی اعداد و شمار کے مطابق 1999 سے 2018 تک 4 لاکھ افراد اس دوا کے استعمال سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ فینٹانل سے اموات کو مسئلہ 1990ءکی دہے میں شروع ہوا تھا لیکن 2013ءمیں اس کا استعمال شدت پکڑگیا۔ اکثر امریکی ریاستیں ایسی ادویات کی دستیابی پر فارماکمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کر رہی ہیں۔