لندن۔ عالمی وبا کورونا سے تحفظ کے لئے لگائی گئی ویکسن اگر دو مختلف ہوں توکیا ہوگا؟ قوت مدافعت اور کورونا سے تحفظ پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے ؟ کیا ایسا کرنا بہتر ہوگا ؟ اس طرح کے کئی اور سوالات شاید عوام کے ذہنوں میں ہے جبکہ برطانیہ میں ہونے والی تحقیق میں دعوی کیا گیا ہے کہ اس سے جسم میں بہتر قوت مدافعت ہوگی۔
اس ضمن میں برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مختلف کورونا ٹیکے لگوانے سے جسم میں بہتر قوت مدافعت حاصل ہوتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مختلف اقسام کی ویکسین سے بہتر مدافعت حاصل ہوتی ہے ، تحقیق کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ2 ڈوز کے شیڈول میں فائزر اور آسٹرازینیکا دیا جانا بہتر رہتا ہے اور آسٹرازینیکا کی تین ڈوز سے بہتر مدافعت ملتی ہے ۔اس سلسلے میں کیے جانے والے تجربات میں دیکھا گیا کہ وہ لوگ جنھوں نے آسٹرازینیکا کی دو ڈوز لی تھیںاگر انھیں تیسری یعنی بوسٹر ڈوزکسی اور ویکسین کی دی جائے تو ان میں زیادہ طاقت ور امیون رسپانس سامنے آتا ہے ۔
میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحقیق کے مطابق فائزر اور موڈرنا ویکسین کورونا کے خلاف طویل عرصے تک مدافعت دیتی ہیں، ایک ڈوز فائزر اور دوسری آسٹرازینیکا دیے جانے سے زیادہ اینٹی باڈیز بنتی ہیں، پہلے فائزردی جائے یا آسٹرازینیکا دونوں صورتوں میں مدافعت بڑھتی ہے ۔واضح رہے کہ چند ممالک پہلے ہی سے مکس ڈوزز استعمال کر رہے ہیں، ان میں اسپین اور جرمنی شامل ہیں جہاں ان نوجوانوں کو فائزر اور موڈرنا کی ایم آر این اے ویکسینز دوسری ڈوز کے طور پر دی جاتی ہیں، جو پہلی ڈوزکے طور پر آسٹرازینیکا لے چکے ہوں۔ان ممالک نے مکس ڈوزز کا استعمال خون میں کلاٹ بننے کے معاملات سامنے آنے کے بعد شروع کیا ہے ۔
دو الگ ٹیکے لگوانے سے قوت میں اضافہ ؟
- Advertisement -
- Advertisement -