Monday, June 9, 2025
Homeٹرینڈنگدہلی فسادات کی داستان ،الفاظ میں بیان ہونا مشکل

دہلی فسادات کی داستان ،الفاظ میں بیان ہونا مشکل

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔  یہ ایک منصوبہ بند فساد تھا جس میں شرپسند عناصر کو اس بات کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی تھی کہ وہ جس طرح چاہئیں تباہی پھیلائیں چنانچہ اس کا فائدہ اٹھاکر انہوں نے دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں زبردست تباہی مچائی، تین دن تک قتل وغارت گری لوٹ مار اور آتش زنی کا مذموم سلسلہ جاری رہا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سوتے رہے، جانی نقصان کی گنتی توکی جاسکتی ہے لیکن جو مالی نقصانات ہوئے ہیں اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتا ہے جو کچھ ہماری آنکھوں نے دیکھا وہ بہت روح فرسا اور افسوسناک ہے اور اسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ یہ الفاظ جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشد مدنی نے دہلی کے فساد متاثرہ علاقوں کے دورے کے بعد ردعمل کے طور پر کہے۔

مولانا مدنی نے متاثرہ علاقوں کا دورہ ہی نہیں کیا بلکہ کسی مذہبی امتیاز کے بغیر متاثرین سے ملاقات کی ان کی روداد سنی انہیں دلاسا دیا اور ہر طرح کی مدد کا یقین دلایا، واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند کا ایک نمائندہ وفد مولانا مدنی کی ہدایت پر پچھلے 23دنوں سے فساد متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے متاثرین کو ہر طرح کی مدد پہنچانے کا کام کر رہا ہے اور فساد کے دوران ہوئے مالی نقصانات کا سروے بھی کررہا ہے تاکہ اس کی بنیاد پر مقدور بھر متاثرین کی مالی مدد کی جاسکے، اہم بات یہ ہے کہ فساد کے دوران جلائے گئے مکانات کی تعمیر اور مرمت کا بیڑا بھی اب جمعیۃعلماء ہند نے اٹھالیا ہے تاکہ جس قدرجلد ممکن ہو انہیں دوبارہ رہنے کے لائق بنا دیا جائے، اپنے دورے کے دوران مولانا مدنی نے کھجوری خاص میں مکانات کی تعمیر ومرمت کے کام کا باضابطہ طورپر آغاز اپنی دعا سے کیا اس موقع پر متاثرین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جن سے مولانا مدنی نے فرداً فرداً ملاقاتیں کیں اور انہیں دلاسہ دیا۔

بعد ازاں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا وہ بہت دل دہلا دینے والا ہے آج کی مہذب دنیا میں اس طرح کی قتل وغارت گری کو کسی بھی لحاظ سے صحیح نہیں ٹہرایا جا سکتا بلکہ یہ ہندوستان جیسے عظیم جمہوری ملک کے ماتھے پر ایک سیاہ داغ کی طرح ہے ۔انہوں نے کہا کہ منافرت کی یہاں جو آگ لگائی گئی اس نے ایک ایسے بڑے علاقے کو جلاکر خاکستر کردیا جہاں ہندواورمسلمان برسوں سے محبت اور اخوت کے ساتھ رہتے آئے تھے۔