Tuesday, October 8, 2024
Homesliderدہلی میں بی جے پی کا صفایا، کانگریس کا مسلم امیدوار کامیاب

دہلی میں بی جے پی کا صفایا، کانگریس کا مسلم امیدوار کامیاب

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔ دہلی کی میونسپل کارپوریشن کے 5 وارڈز کے  ضمنی انتخابات میں عام آدمی پارٹی (عآپ) نے4 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے اور کانگریس نے ایک نشست پر کامیابی حاصل کی ہے۔ عام آدمی پارٹی کے امیدواروں نے ترلوکپوری ، شالیمار باغ وارڈ ، روہنی سی اور کلیان پوری پوری نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے اور  کانگریس نے مشرقی دہلی کی چوہان بانگڑسے کامیابی حاصل کی ہے اور یہ وہی علاقہ ہے  جو دہلی فسادات کے وقت سب سے زیادہ متاثر ہوا ۔ میونسپل کارپوریشن کے پانچ وارڈز کے لئے 28 فروری کو ضمنی انتخابات ہوئے تھے۔ ان میں سے 50 فیصد سے زیادہ رائے دہندوں نے اپنے ووٹ کے حق سے استفادہ کیا  تھا ۔

شالیمار باغ وارڈ سے عآپ کے امیدوار سنیتا مشرا 2705 ووٹوں سے کامیاب ہوئے انہیں جملہ  9764 ووٹ ملے ۔بی جے پی امیدوارسربھی جاجو کو7059 ووٹ حاصل ہوئے۔ترلوکپوری وارڈ سے عآپ کے امیدوار وجے کمار 4986 ووٹوں سے کامیاب ہوئے جنکے  ووٹوں کی تعداد 12845ہے  ۔بی جے پی امیدوار اوم پرکاش کو 7859 ووٹ ملے۔

روہنی سی نشست سے عام آدمی پارٹی کے امیدوار رام چندر نے 2985 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ عآپ کے امیدوار رام چندرا کو 14388 ووٹ ملے جبکہ بی جے پی امیدوار راکیش کو 11343 ووٹ ملے۔مشرقی دہلی میں چوہان بانگڑنشست سے کانگریس کے امیدوار زبیر احمد نے کامیابی حاصل کی۔ احمد کو 10642 ووٹوں سے کامیابی حاصل ہوئی۔ کانگریس کے امیدوار کو جملہ 16203 ووٹ ملے۔ جبکہ دوسرے نمبر پر عام آدمی پارٹی کے امیدوارمحمد اشراق کو5561 ووٹ حاصل ہوئے۔کلیان پوری میں عآپ کے امیدوار دھریندر کمار نے 7043 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی ہے۔ انہیں 14302 ووٹ ملے ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر بی جے پی کے امیدوار سیام رام کو 7259 ووٹ ملے ہیں۔

انتخابات کے نتائج پر ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا نے کہا کہ جس طرح دہلی کی عوام نے میونسپل کارپوریشن کے ضمنی انتخاب میں 5 میں سے 4 نشستوں پر کامیاب کیا اوراروند کیجریوال پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور جس طرح بی جے پی کا صفایا ہواہے اس سے یہ واضح ہوگیا کہ دہلی کے عوام اب میونسپل کارپوریشن کے 15 سالہ بی جے پی حکمرانی سے تنگ آچکے ہیں اور اب چاہتے ہیں کہ بی جے پی کو جھاڑو سے مکمل طور پر صاف کردیا جائے اور یہ نتائج  اس بات کی علامت ہے کہ عوام کیا چاہتے ہیں ۔