نیویارک۔ اسرائیلی حملوں سے ہونے والی تباہی کے بعد اقوامِ متحدہ کے عہدیداروں نے غزہ میں مزید خون خرابے کو روکنے کے لیے حقیقی سیاسی عمل کا مطالبہ کیا ہے ۔ عالمی میڈیا میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق مصر کی ثالثی کے باعث 11 دنوں تک جاری بمباری رکنے کے بعد غزہ کے ہزاروں شہری اپنی زندگیوں کے تنکے اکٹھے کرنے میں مصروف ہیں اور اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدیداران نے علاقے کا دورہ کیا۔
غزہ کے ایک بری طرح تباہ شدہ ضلع میں کچھ رضاکاروں نے منہدم عمارات کے اطراف سے گردو غبار صاف کیا جبکہ دیگر نے گدھا گاڑیوں میں ملبہ بھرکرمنتقل کیا۔10 مئی سے غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی حملوں کے باعث سینکٹرں فلسطینی جاں بحق جبکہ ہزاروں بے گھر ہوئے اس کے علاوہ محصور پٹی میں اہم عمارتیں بھی ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ 2008 سے اسرائیل کے ساتھ ہونے والی 3 جنگوں کے بعد یہ 20 لاکھ آبادی والے اس گنجان آبادی والے علاقے میں ہونے والی تازہ ترین بمباری تھی۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجر ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لیزارنی نے کہا کہ ایک مختلف سیاسی ماحول تشکیل دینے کی کوششوں کے ساتھ ہاتھوں ہاتھ تعمیر نو کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہمیں تعلیم، روزگار، ملازمتوں تک مکمل رسائی اور انسانی ترقی پر حقیقی توجہ کی ضرورت ہے لیکن اس کے ساتھ ایک حقیقی سیاسی عمل بھی ضروری ہے ۔میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ غزہ کے لئے مشکلات کی تہہ مزید گہری ہوگئی ہے کیوں کہ مسئلے کی جڑ کو دور نہیں کیا گیا۔امریکی سکریٹری اسٹیٹ ٹونی بلنکن نے خطے کے دورے سے قبل ایک موقع پر بات کرتے ہوئے دو ریاستی حل کے لیے واشنگٹن کی حمایت کا اعادہ کیا تا کہ اسرائیلی اور فلسطینی تحفظ امن اور وقار کے یکساں اقدامات کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے انسانی ہمدری کی لین ہیسٹنگز نے کہا ہے کہ شدید بمباری نے عوام کی ذہنی صحت تباہ کردی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ سال 2014 میں انسانی ہمدری کا وقفہ تھا جس کے درمیان لوگ نکل آئے تھے ۔ یہ واقعی اس صدمے کے حجم کی بات کرتا ہے جو اس بار تجربہ کیا گیا جہاں انسان کے سانس لینے کے لیے بھی وقفہ نہیں تھا۔حکام نے ہفتہ کے روز سے ہی غزہ پٹی میں خیمے اور بستر تقسیم کرنا شروع کردیئے ہیں، او سی ایچ اے نے کہا ہے کہ بمباری کے نتیجے میں کم از کم 6 ہزار افراد بے گھر ہوئے ہیں اور ان کی باز آباد کاری جلد سے جلد شروع ہونی چاہئے ۔