لکھنؤ۔ یہاں کی ایک یونیورسٹی کی انڈر گریجویٹ طالبہ نے تین لڑکیوں سمیت اپنے بیچ کے چھ ساتھیوں کی طرف سے عصمت ریزی اور جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے کے بعد زہر کھا لیا۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب لڑکی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں اس نے دواخانے کے بستر سے اپنی تکلیف بیان کی۔ ڈی سی پی ایسٹ زون، پراچی سنگھ نے کہا کہ لڑکی کے بھائی کی شکایت کی بنیاد پر چھ طالب علموں کے خلاف فسادات، رضاکارانہ طور پر چوٹ پہنچانے، جان بوجھ کر توہین کرنے اور مجرمانہ دھمکی دینے کے الزامات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور اس کی تحقیقات جاری ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق لڑکی جس کا تعلق ماؤ سے ہے، بی کام کے تیسرے سال کی طالبہ ہے اور یونیورسٹی کے ہاسٹل میں رہتی ہے۔5 ستمبر کو اسے اس کے روم میٹ، ایک بی ٹیک سال سوم کی طالبہ نے مبینہ طور پر ایک فون کال سے متعلق کسی تنازعہ پر مارا پیٹا۔ ملزم نے اس کا فون بھی توڑ دیا۔ اس کے بعد لڑکی نے ہاسٹل کے چیف وارڈن کو تحریری شکایت درج کروائی جس کے بعد اسے الگ کمرہ مختص کر دیا گیا۔ تاہم اس سے ملزم طالب علم مشتعل ہو گیا اور اس نے پانچ دوستوں، دو لڑکیوں اور تین لڑکوں کے ساتھ مل کر 8 ستمبر کو کالج کی کینٹین میں اسے روکا اور اسے زندگی اور عصمت ریزی کی دھمکیاں دے کر ذلیل کیا۔ بھائی نے ایف آئی آر میں دعویٰ کیا کہ اس کی بہن ذلت کے بعد ذہنی تناؤ کاشکار ہوگئی اور 9 ستمبر کو زہریلی چیز کھا لی۔ ہاسٹل وارڈن نے لڑکی کو ایودھیا روڈ پر واقع ایک قریبی خانگی دواخانہ میں شریک کروایا اور اس کے گھر والوں کو اطلاع دی۔ اگلے دن اس کا بھائی شہر پہنچا۔ لڑکی کودواخانہ سے علاج کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔