Sunday, December 8, 2024
Homeاقتصادیاتسام سنگ کو رواں سال مات دینے کےلئے واوے پرعزم

سام سنگ کو رواں سال مات دینے کےلئے واوے پرعزم

- Advertisement -
- Advertisement -

بیجنگ ۔ امریکی پابندیوں اور دباؤ کے باوجود  فون بنانے والی چینی کمپنی  واوے رواں سال سام سنگ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی سب سے زیادہ اسمارٹ فونز فروخت کرنے والی کمپنی بننے کے لیے پرعزم ہے۔گزشتہ ہفتے یہ بات سامنے آئی تھی کہ واوے 2019 میں اب تک 20 کروڑ فونز فروخت کرچکی ہے اور یہ ہدف اس نے 2018 کے مقابلے میں 64 دن پہلے حاصل کرلیا ہے حالانکہ اس دوران امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کے نتیجے میں اسے مشکلات کا بھی سامنا ہوا۔

ماہرین کا خیال تھا کہ اس شرح کو دیکھتے ہوئے یہ کمپنی سال کے اختتام تک 25 کروڑ فونز فروخت کرنے میں کامیاب ہوسکے گی مگر واوے کے بانی رین زینگ فائی نے حال ہی میں کہا کہ رواں سال اسمارٹ فون پروڈکشن 27 کروڑ یونٹ تک پہنچ جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پروڈکشن بہت زیادہ ہے اور اس کے لیے متعدد چپ فیکٹریوں کی ضرورت ہے جو واوے کو فراہم کر  سکیں گے۔جیسا امریکی پابندیوں کے نتیجے میں واوے کے اسمارٹ فونز بزنس کو رواں سال کچھ مشکلات کا سامنا رہا اور اس کے لیے نمبرون کمپنی بننے کے ہدف کا حصول مشکل نظر آرہا تھا لیکن حالیہ مہینوں کے دوران امریکی پابندیوں کے باوجود بھی واوے نے اسمارٹ فون بزنس کی شرح کو بڑھانے میں کامیابی حاصل کی، اب 25 کروڑ فونز کی فروخت تو یقینی نظر آتی ہے۔

تاہم اگر یہ کمپنی 27 کروڑ کے ہدف کو حاصل کرلیتی ہے تو یہ سام سنگ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی سب سے بڑی اسمارٹ فون کمپنی بن جائے گی، لیکن یہ نکتہ قابل ذکر ہے کہ مئی میں امریکی پابندیوں کے بعد چین سے باہر واوے کے فونز کی فروخت میں کمی دیکھنے میں آئی ہے لیکن گزشتہ 6 ماہ کے دوران کمپنی کی کارکردگی سے واضح ہوتا ہے کہ ان پابندیوں سے اس پر زیادہ اثرات مرتب نہیں ہوئے اور اکتوبر تک 20 کروڑ فونز کو فروخت کرچکی ہے۔عام طور پر واوے ہر ماہ 2 کروڑ فونز فروخت کرتی ہے لیکن گزشتہ 2 ماہ کے دوران یہ تعداد بہت زیادہ رہی اور 27 کروڑ فونز کا ہدف ممکن نظر آتا ہے۔

2018 میں واوے نے مجموعی طور پر 20 کروڑ 60 لاکھ فونز فروخت کیے اور اگر 27 کروڑ کا ہدف حاصل ہوجاتا ہے تو ایک سال میں فروخت کی شرح میں 31 فیصد اضافہ ہوگا۔گزشتہ سال سام سنگ نے 29 کروڑ فونز فروخت کیے تھے لیکن اس سال کمپنی کی فونزکی فروخت میں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور واوے کے لیے اسے پیچھے چھوڑنا ممکن ہے۔واوے کے بانی نے کہا ہے کہ کمپنی کو اینڈرائیڈ کے متبادل کی ضرورت نہیں اور وہ گوگل کے آپریٹنگ سسٹم کے ساتھ ہی کام جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واوے کو رواں سال مئی میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بلیک لسٹ کیا تھا جس کے لیے کمپنی کے چینی حکومت سے مبینہ روابط کو بنیاد بنایا گیا تھا۔تاہم اب امریکی حکومت نے پابندیوں میں نرمی کا عندیہ دیتے ہوئے امریکی کمپنیوں کو واوے سے کاروبار کے لیے لائسنس کے اجرا کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن  اس پابندی سے کمپنی نے نئے فلیگ شپ میٹ 30 سیریز کے فونز متاثر ہوئے ہیں جو گوگل ایپس سے محروم ہیں جبکہ اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم بھی اوپن سورس استعمال ہوا، جس کے باعث فونز کی فروخت متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے۔