مرینا ۔ اگر سسرالی رشتہ دار جہیز کےلئے ہراساں کرتے ہیں تولڑکی اور اس کے مظلوم ماں باپ پولیس کے پاس جاتے ہیں تاکہ انکی مدد لی جاسکے لیکن اگر پولیس والا ہی جہیز کےلئے ہراساں کرے تو پھر مظلوم کی پریشانی اور بھی بڑھ جاتی ہے ایسا ہی ایک واقعہ مدھیہ پردیش کے ضلع دتیا میں پیش آیا ہے جہاں سب انسپکٹرنے جہیز کےلئے ہراسانی کیا ہے۔
مدھیہ پردیش کے ضلع دتیا میں تعینات ایک سب انسپکٹر پر ضلع مرینا میں جہیز تشدد کے متعلق معاملہ درج ہوا ہے۔ سب انسپکٹر بھاسکر شرما پر الزام ہے کہ اس کے اہل خانہ نے لڑکی والوں سے پہلے 22 لاکھ روپے جہیز کے نام پر لے لئے۔ اس کے بعد انہوں نے لگژری گاڑی کا مطالبہ کیا لیکن لڑکی والوں طرف سے گاڑی بعد میں دیئے جانے کی درخواست پر لڑکے والے عین شادی والے دن بارات لے کر نہیں پہنچے۔ جس کے بعد ں لڑکی والوں نے پولس کا ہی سہارا لیا۔
اسٹیشن روڈ پولس ذرائع کے مطابق مرینا کی پرانی ہاوؤسنگ بورڈ کالونی سے تعلق رکھنے والے رام نواس تیواری نے اپنی بیٹی پرینکا کی شادی دیوی سنگھ پورا کے رہنے والے بھاسکر شرما کے ساتھ طے کی تھی۔ بھاسکر شرما کے اہل خانہ نے 22 لاکھ روپے نقد رقم لے کر شادی پکی کی۔ لڑکی کے اہل خانہ کی طرف سے پولس کو دی گئی درخواست میں الزام عائد کیا ہے کہ 2 جون کو پھل دان میں 22 لاکھ روپے لینے کے بعد سب انسپکٹر بھاسکر نے پرینکا کے بھائی اودیش تیواری سے جہیز میں ایک لگژری کریٹا کار کا مطالبہ کیا۔ لڑکی کے اہل خانہ نے شادی کے ایک سال بعد کار دینے کا وعدہ کیا لیکن شادی سے پہلے گاڑی نہیں ملنے سے ناراض سب انسپکٹر بھاسکر شرما 10 جون کو شادی کے دن بارات لے کر نہیں آیا۔
الزام ہے کہ اگلے دن لڑکی کے والد اور بھائی نے سٹی پولس سپرنٹنڈنٹ سے لے کر پولس سپرنٹنڈنٹ کو کئی مرتبہ درخواست دی لیکن اسٹیشن روڈ تھانہ انچارج نے رپورٹ لکھنے سے صاف انکارکر دیا۔ اہل خانہ نے معاملے کی معلومات چمبل پولیس زون کے آئی جی اور ایڈیشنل آئی جی کو دی۔ اس کے بعد اسٹیشن روڈ تھانہ پولس نے واقعہ کے 23 دن بعد جہیز قانون کی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔