حیدرآباد۔ بائیں بازو کی جماعتوں کے احتجاج اور ٹی آر ایس حکومت کی تنقید کے پیش نظر سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی ہفتہ کو تلنگانہ کا دورہ کریں گے۔ ریاستی پولیس نے پیڈاپلی ضلع کے راماگنڈم میں سیکورٹی کو سخت کر دیا ہے جہاں وزیر اعظم نئے بنائے گئے راما گنڈم فرٹیلائزر اینڈ کیمیکل لمیٹڈ (آرایف سی ایل ) کا افتتاح کریں گے۔
وہ ریاست میں ریلوے اور ہائی وے کے کچھ پروجیکٹوں کا سنگ بنیادیا افتتاح بھی کریں گے اور ایک جلسہ عام سے خطاب بھی کریں گے۔چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے وزیراعظم کے پروگرامس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وشاکھاپٹنم سے بیگم پیٹ ایرپوٹر پر پہنچنے پر وزیر اعظم کا استقبال کرنے کا بھی امکان نہیں ہے۔
اس سال یہ چوتھا موقع ہوگا جب کے سی آر وزیر اعظم مودی کا استقبال نہیں کریں گے۔ وہ راماگنڈم کے پروگرام سے دور رہ رہے ہیں کیونکہ مرکز نے انہیں مناسب دعوت نہیں دی ہے۔مرکزی وزیر ثقافت اور سیاحت جی کشن ریڈی نے تاہم اس کی تردید کی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مرکز نے کے سی آر کو دعوت دینے میں پروٹوکول اور طریقہ کار پر عمل کیا۔
کشن ریڈی نے کہا کہ مرکزی وزیر صحت اور خاندانی بہبود اور فرٹیلائزر منسکھ منڈاویہ نے ذاتی طور پر کے سی آر کو خط لکھا اور انہیں آر ایف سی ایل کے افتتاح کے لیے مدعو کیا۔ وزیر اعظم کا تلنگانہ کا دورہ ٹی آر ایس نے منوگوڑ اسمبلی ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے اور پورے ہندوستان میں اپنی سرگرمیوں کو وسعت دینے کے لیے اپنا نام بدل کر بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) رکھنے کے ٹی آر ایس کے فیصلے کے کچھ دن بعد آیا ہے۔
کے سی آر جو وزیر اعظم مودی کے سخت ناقد ہیں، 2024 کے انتخابات میں بی جے پی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک قومی اتحاد بنانے کی نئی کوششیں کر رہے ہیں۔ سی پی آئی اور سی پی آئی ۔ ایم،جنہوں نے منوگوڑے ضمنی انتخاب میں ٹی آر ایس کی حمایت کی تھی،نے وزیر اعظم کے دورہ تلنگانہ کے تئیں مرکز کے امتیازی سلوک کے خلاف احتجاج کا فیصلہ کیا ہے ۔بائیں بازو کی جماعتوں نے غیر منقسم ضلع کھمم کے تمام حلقوں کے ہیڈکوارٹرز میں احتجاجی مظاہروں کا فیصلہ کیا ہے ۔